کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 79
ابوالرجال اللہ دتہ السوہدروی الوزیر آبادی رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل تھے کہ دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی کا بھی یہی موقف ہے۔جن علماء نے جواز کا فتویٰ دیا ہے ان تک دیوبندیوں کے عقائد مذکورہ نہیں پہنچے ہیں یاا نہیں اس مسئلہ پر تحقیق کا موقع نہیں ملا۔دیگر تفاصیل کے لیے دیکھیے میری کتاب’’اکاذیبِ آلِ دیوبند‘‘ آج کل دیوبندیوں کے علماء اور عوام عقائدِ دیوبندپر اس قدر سختی سے عمل پیرا ہوتے ہیں کہ وہ سمجھانے کے باوجود بھی ان باطل عقائد ونظریات کو ترک کرنے کے لئے کسی طور پر تیار نہیں ہوتے بلکہ وہ یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ علماء نے جو لکھا ہے درست ہی لکھا ہے۔ اثناعشری جعفری شیعہ حضرات:تحریفِ قرآن،تکفیرِ صحابہ وغیرہما باطل عقائد رکھتے ہیں مگر ان کے بعض حضرات تقیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ’’ہمارے یہ عقائد نہیں ہیں۔علمائے اسلام انہیں یہ کہتے ہیں کہ اگر تمہارے یہ عقائد نہیں ہیں تو ان عقائد رکھنے والے فلاں فلاں شخص کی تکفیر کرو۔وہ اس تکفیر کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتے۔اس طرح بعض چالاک دیوبندی اپنے اکابر کے مشرکانہ عقائد کے بارے میں تقیہ کرتے ہوئے یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے یہ عقائد نہیں ہیں اور ہم صرف قرآن وحدیث ہی مانتے ہیں۔انہیں علمائے اہلِ سنّت(اہلِ حدیث) کہتے ہیں کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہوتو اپنے ان اکابر سے برا ء ت کا اعلان کرو جن کی کتابوں میں یہ عقائدِ مذکورہ درج ہیں۔اور ان کے شرک وبدعت کا اعلانیہ اعتراف کرو۔مگر ایسا اعتراض اور اعلانِ برا ء ت وہ کبھی نہیں کرتے بلکہ پکے اکابرپرست ہیں لہٰذا جب تک وہ اپنے ان اکابر سے صریح برا ء ت نہ کریں ان کا وہی حکم ہے جو ان کے اکابر کا ہے۔ تنبیہہ: بعض شر پسند لوگ،اہلِ حدیث سلفیوں کے خلاف علّامہ وحید الزمان حیدر آبادی، نواب صدیق حسن خان اور نواب نور الحسن وغیرھم کے حوالے پیش کرتے ہیں۔حالانکہ ماسٹرامین اوکاڑوی دیوبندی صاحب اعلانیہ لکھتے ہیں: