کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 78
شیخ الاسلام کی اس تحقیق کے سراسر برعکس دیوبندیوں کا یہ نعرہ ہے کہ: (یجب علی العامۃ تقلید أبي حنفیۃ) ’’عوام پر ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔‘‘ مولانا محمود الحسن دیوبندی نے تقلید کا وجوب ثابت کرنے کی کوشش میں قرآنِ کریم میں تحریف کردی ہے۔موصوف مذکور اپنے قلم سے لکھتے ہیں: یہی وجہ ہے کہ یہ ارشاد ہوا: {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْئٍٍ فَرُدُّوْہُ إِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ}(النسآء:۵۹) [[ والی اولی الامر منکم]] [1] [[والی اولی الامرمنکم]]کے اضافے کے ساتھ یہ’’آیت‘‘ پورے قرآن میں کہیں موجود نہیں ہے۔ یہ اضافہ مولانا محمود الحسن دیوبندی صاحب نے تقلید کو واجب قرار دینے کے لیے گھڑا ہے۔ دیوبندیوں کی اس تحریف کے رد کیلئے دیکھئے الشیخ حمود بن عبداللہ التویجری کی’’ القول البلیغ فی التحذیر من جماعۃ التبلیغ‘‘ص۱۱۹،۱۴۰ نیز دیکھئے ہمارے شیخ سید بدیع الدین الراشدی کی کتاب’’الطوام المرعشۃ في تحریفات أھل الرأی المدھشۃ‘‘ ان سطورِ سابقہ سے صاف ظاہر ہے کہ دیوبندی حضرات:اہلِ بدعت ہیں اور جہمیہ کی طرح ان کی بدعت شدید اور خطرناک ہے لہٰذا ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی،اہلِ حدیث:سلفی علماء کی یہی تحقیق ہے۔ہمارے شیخ سید بدیع الدین الراشدی رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر ایک رسالہ’’امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیئے‘‘[2]لکھا ہے۔پروفیسر عبداللہ بہاولپوری رحمہ اللہ اور شیخنا
[1] ایضاح الادلہ،ص۹۷ طبع ۱۳۳۰ھ مطبع قاسمی مدرسہ دیوبند باہتمام حبیب الرحمن [2] یہی رسالہ اس کتاب کے شروع میں ہے۔