کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 61
اور میں اور تو خود شرک در شرک ہے۔استغفر اللہ…‘‘[1] ضامن علی جلال آبادی نے ایک زانیہ عورت کو کہا: ’’بی تم شرماتی کیوں ہو؟کرنے والا کون اور کرانے والا کون؟وہ تو وہی ہے۔‘‘[2] اس ضامن علی کے بارے میں علّامہ رشید احمد گنگوہی نے مسکراکر ارشاد فرمایا: ’’ضامن علی جلال آبادی توتوحید ہی میں غرق تھے۔‘‘[3] خلاصہ یہ ہے کہ دیوبندی حضرات اس وحدت الوجود کے قائل ہیں جس میں خالق ومخلوق،عابد ومعبود،اور اللہ وبندے کے درمیان فرق مٹادیا جاتا ہے۔اس باطل عقیدے کے ابطال کے لیے دیکھئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب’’ابطال وحدۃ الوجود والرد علی القائلین بھا‘‘طبع لجنۃ البحث العلمي،الکویت۔ 2شرکیہ عقائد: حاجی امداد اللہ صاحب اپنے پیر نور محمد جنجھانوی صاحب کے بارے میں ’’فرماتے‘‘ ہیں کہ: ’’آسرا دنیا میں ہے از بس تمہاری ذات کا تم سوا اوروں سے ہر گز کچھ نہیں ہے التجا بلکہ دن محشر کے بھی جس وقت قاضی ہو خدا آپ کا دامن پکڑ کر یہ کہوں گا برملا اے شہ نور محمد وقت ہے امداد کا‘‘[4] حاجی صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھا ہے:
[1] مکاتیبِ رشیدیہ،ص۱۰وفضائلِ صدقات،حصّہ دوم،ص۵۵۶ [2] تذکرۃ الرشید،ج۲،ص۲۴۲ [3] ایضاً،ص۲۴۲ [4] شمائمِ امدادیہ،ص۸۳،۸۴ ،امداد المشتاق،فقرہ :۲۸۸