کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 60
جیسے قطرہ، حباب،موج اور قعروغیرہ سب کو پانی معلوم کرنا۔‘‘[1] ’’صوفیوں کی اصطلاح میں تمام موجودات کو خدا تعالیٰ کا وجود ماننا اور ماسوا کے وجود کو محض اعتبار ی سمجھنا۔‘‘[2] حاجی امداداللہ صاحب کے بارے میں مولانااشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: ’’حضرت صاحب ؒ کے وہی عقائد ہیں جو اہلِ حق کے ہیں۔‘‘[3] قاری طیب دیوبندی،مہتمم’’دارالعلوم دیوبند‘‘نے کہا ہے: ’’حضرت حاجی امداد اللہ قدس سرہ،جو گویا پوری اس جماعت ِ دیوبند کے شیخِ طائفہ ہیں۔‘‘[4] حاجی امداد اللہ صاحب لکھتے ہیں: ’’اس مرتبہ میں خدا کا خلیفہ ہوکر لوگوں کو اس تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوجاتا ہے اس مقام کو بزرخ البرازخ کہتے ہیں۔‘‘[5] حاجی صاحب مزید لکھتے ہیں: ’’اور اس کے بعد اس کو ھُو ھُو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیئے کہ خود مذکور (یعنی اللہ)ہوجائے۔‘‘ [6] علّامہ رشید احمد گنگوہی نے اللہ تعالیٰ کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا ہے: ’’یا اللہ! معاف فرمانا کہ حضرت کے ارشاد سے تحریر ہوا ہے۔جھوٹا ہوں کچھ نہیں ہوں۔تیرا ہی ظل ہے۔تیرا ہی وجود ہے،میں کیا ہوں،کچھ نہیں ہوں اور جو میں ہوں وہ تو ہے
[1] حسن اللغات فارسی اردو،ص۹۴۱ [2] علمی اردو لغت،تصنیف وارث سرہندی،ص۱۵۵۱ [3] امداد الفتاویٰ،ج۵ص۲۷۰ [4] خطبات حکیم الاسلام ،ج۷،ص۲۰۶ [5] کلیات امدادیہ/ضیاء القلوب،ص۳۵،۳۶ [6] کلیات امدادیہ،ص ۱۸