کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 57
آئمہ اہلِ سنّت کے ان اقوال سے معلوم ہوا کہ جس شخص کی بدعت شدید اور خطرناک ہوتو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔اسی پر اہلِ سنّت کا اجماع ہے۔ بدعتی کے بارے میں فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلٰی ھَدْمِ الْاِسْلَامِ)) [1] ’’جس نے بدعتی کی عزت کی تو اس نے اسلام کے گرانے میں مددکی۔‘‘ اس روایت کی سند صحیح ہے۔امام ابوبکر محمد بن الحسین الآجری کے استاد العباد بن یوسف الشکلی کے بارے میں حافظ ذہبی اور حافظ الصفدی نے کہاہے: [وھو مقبول الروایۃ] [2] ’’اور ان کی روایت مقبول ہے۔‘‘ اللہ اور اس کے رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دینے والا؟: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف تھوکنے سے منع فرمایا ہے۔[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک امام نے قبلہ کی طرف تھوکا ہے تو فرمایا: ((لَا یُصَلِّیْ لَکُمْ)) [4] ’’یہ تمہیں نماز نہ پڑھائے۔‘‘ اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ ہیں:
[1] کتاب الشریعہ للآجری،ص۹۶۲،ح۲۰۴۰ [2] تاریخ الاسلام للذہبی،ج۲۳،ص۴۷۹ والوافی بالوفیات،ج ۱۶ص۳۷۳،توفی ۳۱۴ ؁ھ [3] صحیح البخاری:۱۲۱۳ وصحیح مسلم:۵۴۷ [4] سنن ابی داؤد:۴۸۱وسندہ ٗحسن وصححہ ابن حبان،الموارد:۳۳۴