کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 55
لے۔پھر اگر اسے معلوم ہوجائے کہ وہ(امام ) بدعتی ہے تو (اپنی نماز کا) اعادہ کرلے۔‘‘
3امام وکیع بن الجراح رحمہ اللہ کا فتویٰ:
امام وکیع بن الجراح رحمہ اللہ نے فرمایا:
[لا یصلی خلفھم] [1]
’’ان(جہمیہ) کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔‘‘
4امام یزید بن ہارون رحمہ اللہ کا فتویٰ:
محدث یزید بن ہارون رحمہ اللہ سے جہمیہ کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: [لَا] ’’یعنی ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔‘‘
پوچھا گیاکہ کیا مرجئیہ کے پیچھے نماز پڑھی جائے؟تو انہوں نے فرمایا:
[انھم لخبثاء] [2]
’’بے شک وہ خبیث ہیں۔‘‘
5امام بخاری رحمہ اللہ کا فتویٰ:
امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
[ما أبا لي صلیت خلف الجھمي والرافضي أم صلیت خلف الیھود والنصاریٰ۔۔۔۔۔][3]
’’مجھے پرواہ نہیں ہے کہ جہمی ورافضی کے پیچھے نماز پڑھوں یا یہودونصاریٰ کے پیچھے نماز پڑھوں ؟
[1] السنۃ لعبد اللہ بن احمد۱/۱۱۵فقرہ:۳۳وسندہ ٗصحیح
[2] السنۃ۱/۱۲۳فقرہ:۵۵وسندہٗ صحیح
[3] خلق فعال العباد،ص۲۲،فقرہ:۵۳