کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 54
بدعتی کے پیچھے نماز کے عدمِ جواز کے فتوے
1محدّث سلام بن ابی مطیع رحمہ اللہ کا فتویٰ:
مشہور ثقہ محدث سلام بن مطیع رحمہ اللہ نے فرمایاہے:
[الجھمیۃ کفار لا یصلی خلفھم] [1]
’’جہمیہ کفار ہیں۔اُن کے پیچھے نما ز نہ پڑھی جائے۔‘‘
اس روایت کی سند صحیح ہے۔زھیر بن نعیم البابی کو عبداللہ بن احمد بن حنبل اور ابن حبان[2] نے ثقہ قرار دیا ہے۔والحمد للہ
2امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا فتویٰ:
امامِ اہلِ سنّت احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے اہلُ البدع کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
[لا یصلی خلفھم مثل الجھمیۃ والمعتزلۃ] [3]
’’جہمیہ اور معتزلہ جیسوں کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔‘‘
صالح بن احمد بن حنبل کہتے ہیں:
[قلت:من خاف أن یصلي خلف من لا یعرف؟فقال:یصلي فان تبین لہ أنہ صاحب بدعۃ أعاد] [4]
’’میں نے(امام احمد سے) کہا:جسے یہ خوف ہو کہ وہ اس شخص کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے جسے وہ جانتا نہیں ؟تو (امام احمد نے)فرمایا:وہ نماز پڑھ
[1] مسائل احمد روایۃ ابی داؤد ،ص ۲۶۸،السنۃ لعبد اللہ بن احمد:۹،شرح السنۃ للالکائي،ج۲ص۳۲۱ح۵۱۷
[2] الثقات۸/۲۵۶
[3] کتاب السنۃ لعبد بن أحمد بن حنبل ،ج۱ص۱۰۳فقرہ:۶
[4] مسائل صالح:۴۵۲ص۱۱۹