کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 47
اور امام ابوداؤد نے بھی اس روایت کو بوجہ منقطع ہونے کے ضعیف کہا ہے۔[1] اور امام عبدالعظیم المنذری مختصر سنن ابوداؤد ص۳۸ میں اسی روایت کے تحت لکھتے ہیں: ((لم یسمع مکحول عن ابی ھریرۃ۔…)) [2] ’’مکحول کاسماع حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔‘‘ اور اسی طرح امام شوکانی نے ’’نیل الاوطار‘‘( صفحہ ۱۷۴جلد۳) میں، علّامہ شمس الحق عظیم آبادی نے ’’عون المعبود شرح سنن ابی داوؤد‘‘( صفحہ ۳۲۵ )میں، علّامہ سیوطی نے ’’الجامع الصغیر ‘‘(صفحہ ۳۹جلد۲)میں، علّامہ مناوی نے’’ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر ‘‘(صفحہ ۲۶۰جلد۳)میں اور علّامہ امیر یمانی نے ’’سبل السلام‘‘( صفحہ ۲۹جلد ۲) میں اور دیگر علماء نے اپنی کتابوں میں اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔پس یہ روایت ہی ثابت نہیں تو پھر اس سے استدلال بھی درست نہیں۔ 2 ثانیاً: یہاں بریافاجر(نیک یا بد) کا سوال نہیں بلکہ یہاں عقیدے کی بحث ہے۔لہٰذا یہ روایت علی تقدیر تسلیم الصحۃ(صحیح ماننے کی صورت میں )بھی خارج عن النزاع(بحث سے خارج) ہے۔ دوسری دلیل صحیح بخاری کی روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب کہ وہ اپنے گھر میں محصور تھے،ان سے سوال کیا گیا کہ ان بلوائیوں کا مسجد پر قبضہ ہے اور جماعت کرارہے ہیں،کیا ان کے ساتھ نماز ادا کریں یا نہ؟جواب میں انہوں نے فرمایا: ((اَلصَّلٰوۃُ اَحْسَنُ مَایَعْمَلُ النَّاسُ فَاِذَا اَحْسَنَ النَّاسُ فَاَحْسِنْ مَعَھُمْ، فَاِذَا اَسَائُ وْافَاجْتَنِبْ اِسَائَ تَھُمْ)) [3]
[1] نصب الرایۃ للزیلعی الحنفی،ص۲۷،ج۲ [2] مختصر سنن ابوداؤد امام عبدالعظیم المنذری، ص۳۸ [3] صحیح بخاری،کتاب الصلوٰۃ ،باب امامۃ المفتون المبتدع،حدیث:۶۹۵