کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 45
’’میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے کہا کہ میں مرجیۂ کے پیچھے نماز پڑھ لیا کروں ؟یا پڑھ لیتا ہوں۔وہ فرمانے لگے: جب مرجیۂ فرقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے باطل مذہب کی دوسروں کو دعوت اور ترغیب دینے والا ہو اس وقت اس کے پیچھے نماز مت پڑھو۔’’ نیز اس کی بابت کتاب’’ السنۃ ‘‘لعبد اللہ بن احمد بن حنبل اور’’ التاریخ الکبیر‘‘ للامام البخاری اور ’’مسائل الامام محمد بن عثمان ابی شیبہ‘‘(قلمی) وغیرہ کتابیں مطالعہ کرنی چاہئیں۔پس اس عقیدہ کے علاوہ مذکورہ بالا عقائد بھی ان کی اقتداء سے مانع ہیں۔اورجو لوگ ان کے پیچھے نماز کو درست قرار دیتے ہیں۔ان کی مشہور دودلیلیں ہیں: 1 اوّل: یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ: ((صَلُّوْ اخَلْفَ کُلِّ بَرٍّوَّفَاجِرٍ)) ’’ہر نیک وبد کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرو۔‘‘ حالانکہ یہ روایت غیر صحیح اور قطعاً ثابت نہیں ہے۔ (فقد اخر جہ ابو داؤد والدار قطنی واللفظ لہ والبیھقی من حدیث مکحول عن ابی ھریرۃ وزاد((وَجَاھِدُوْا مَعَ کُلِّ بَرٍّوَّفَاجِرٍ))وھو منقطع ولہ طریق اخری عند ابن حبان فی الضعفاء من حدیث عبداللّٰہ بن محمد بن یحییٰ ابن عروۃ عن ھشام عن ابی صالح عنہٗ وعبد اللّٰہ متروک ورواہ الدارقطنی من حدیث الحارث عن علی ومن حدیث علقمۃ والاسود عن عبداللّٰہ ومن حدیث مکحول ایضاً عن واثلۃ،ومن حدیث ابی الدرداء من طرق کلھا واھیۃ جداً قال العقیلی لیس فی ھذا المتن اسناد یثبت،وللبیھقی فی ھذا الباب الاحادیث کلھا