کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 40
ہے؟حماد کہنے لگے ہمارا آنا بحث کیلئے نہیں ہے۔قاضی شریک فرمانے لگے:ہمیں تو اس کا جواب پہلے چاہیئے۔حماد نے جواب دیا کہ ہاں نماز ایمان میں سے ہے۔قاضی شریک نے فرمایا کہ اب آپ گواہی دے سکتے ہیں۔‘‘ اور اسی عقیدہ کی بنا پر وہ ترک الصلوٰۃ کو کفر نہیں کہتے ہیں۔حالانکہ یہ عقیدہ سلف صالحین ، صحابہ رضی اللہ عنہم اورتابعین رحمۃ اللہ علیہم کے عقیدے کے خلاف ہے۔ (واخرج الترمذی عن عبداللّٰہ بن شقیق قال((کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَایَرَوْنَ شَیْئاً مِّنَ الْاَعْمَالِ تَرْکُہٗ کُفْراًغَیْرَ الصَّلٰوۃِ)) [1] ’’امام ترمذی روایت لائے ہیں کہ عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم صرف تارکِ صلوٰۃ کو کافر گردانتے تھے۔‘‘ جیسا کہ مشکوٰۃ صفحہ ۵۹ پر ہے۔ اور امام ابن حزم فرماتے ہیں: (وقد جاء عن عمر وعبدالرحمن بن عوف ومعاذ بن جبل وابی ھریرۃ وغیرھم من الصحابۃ رضی اللّٰہ عنھم ان ((مَنْ تَرَکَ الصَّلٰوۃَ فَرْضاً وَّاحِداً مُتَعَمِّداً حَتّٰی یَخْرُجَ وَقْتُھَا فَھُوَ کَافِرٌ مُرْتَدٌّ)) ولا نعلم لھٰولاء مخالفۃ۔…)[2] ’’سیدنا عمر،عبدالرحمن بن عوف، معاذ بن جبل اور ابوہریرہ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ :’’جس نے جان بوجھ کر صرف ایک نماز فرض چھوڑدی یہاں تک کہ اس نماز کا وقت نکل گیا تو وہ کافر اور مرتد ہوگیا۔‘‘ اس بات میں ان کی کسی نے مخالفت نہیں کی۔جیسا کہ الترغیب والترہیب
[1] المشکوۃ ،ص ۵۹ [2] الترغیب والترھیب للمنذری ص ۳۸۳،ج۱۔