کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 38
والا نہیں۔‘‘ اور اسی لیے حنفی مذہب کے رکنِ رکین اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد امام محمد بن الحسن الشیبانی رحمہ اللہ کی اسلامی عدالت میں گواہی قبول نہیں کی گئی۔ (ونقل ابن عدی عن اسحٰق بن راھویہ سمعت آدم یقول کان شریک لا یجوز شھادۃ المرجئۃ فشھد عندہ محمد بن الحسن فرد شھادتہ فقیل لہ فی ذالک فقال انا لا اجیز من یقول الصلٰوۃ لیست من الایمان) [1] ’’ابن عدی نے اسحاق بن راہویہ سے نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن آدم سے سنا کہ قاضی شریک مرجیۂ کی گواہی قبول نہیں کرتے تھے ان کے یہاں محمد بن حسنؒ نے گواہی دی۔انہوں نے ان کی گواہی کو ٹھکرادیا چنانچہ اس کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو فرمانے لگے کہ میں اُس شخص کی گواہی قبول نہیں کرتا جو شخص نماز کو ایمان میں سے نہیں مانتا۔‘‘ اور امام عبداللہ بن احمدبن حنبل رحمہ اللہ اپنی کتاب’’ السنۃ ‘‘صفحہ ۸۳ پر فرماتے ہیں: (حدثنی یعقوب بن ابراھیم الدوری حدثنا عبدالرحمن بن مھدی قال: بلغنی ان شعبۃ قال لشریک کیف لا تجیز شھادۃ المرجیۃ ؟قال:کیف اجیز شھادۃ قوم یزعمون ان الصلٰوۃ لیست من الایمان۔…)[2] ’’یعقوب بن ابراہیم الدوری قاضی نے مجھے بتایاعبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں کہ مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ شعبہ نے شریک سے دریافت کیا: تم مرجیۂ کی شہادت کیوں قبول نہیں کرتے؟انہوں نے جواب دیا کہ میں
[1] لسان المیزان،ج۵،ص۱۲۱،۱۲۲ [2] کتاب السنۃامام عبداللہ بن احمد بن حنبل ،صفحہ ۸۳