کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 35
بتلاتے ہیں: (الاقرار باللسان والتصدیق بالقلب) ’’زبان سے اقرار کرلینا اور صدق دل سے مان لینا۔‘‘ اعمال کو ایمان میں داخل نہیں کرتے اور نہ ان کو ایمان کا جزئتسلیم کرتے ہیں۔امام طحاوی کی ’’کتاب العقیدہ ‘‘(صفحہ ۱۷) میں ہے: (الایمان ھو الاقرار باللسان والتصدیق بالجنان۔…)[1] ’’ایمان دو چیزوں کا مجموعہ ہے: زبان سے اقرار کرلینا اور دل سے تصدیق کرنا۔‘‘ اور علامہ ابو المنتھیٰ المغنیساوی الحنفی ’’شرح الفقہ الأکبر‘‘( صفحہ ۳۱) میں فرماتے ہیں: (ان العمل الصالح لیس جزأ من الایمان لا ن العمل یزید وینقص۔…)[2] ’’عملِ صالح، ایمان کا جزء نہیں ہے کیونکہ عمل میں کمی اور زیادتی ہوتی رہتی ہے۔‘‘ اور ’’شرح عقائد نسفیہ‘‘( صفحہ ۸۸) میں ہے: (فھٰھنا مقامان: الاوّل ان الاعمال غیر داخلۃ فی الایمان لما مرمن ان حقیقۃ الایمان ھو التصدیق لانہ قدورد فی الکتاب والسنۃ عطف الاعمال علی الایمان کقولہ تعالیٰ:{إِنَّ الَّّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ}[البقرہ:۲۷۷ وغیرہا فی ۹أماکن]مع القطع بان العطف یقتضی المغایرہ۔المقام الثانی ان حقیقۃ الایمان لا تزید ولا تنقص لما مرمن انھا التصدیق القلبی
[1] کتاب العقیدہ امام طحاوی،صفحہ ۱۷ [2] شرح الفقہ الأکبر صفحہ ۳۱