کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 24
اور صفحہ۷۱ پر فرمایا: ’’چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واصل بحق ہیں عباد اللّٰہ کو عباد الرسول کہہ سکتے ہیں۔‘‘[1] جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوْا عَلَٰی أَنفُسِہِمْ…اَلْاَیَۃَ} (سورۃ الزمر:۵۳) ’’فرمادیجئے! اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنے نفسوں پر زیادتی کی ہے۔‘‘ مرجع ضمیر متکلم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے فرمایا کہ قرینہ بھی انہی کے معنیٰ کا ہے۔آگے فرمایا ہے: {لَا تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اللّٰہِ} ’’تم اللہ کی رحمت سے مت ناامید ہوجاؤ۔‘‘ اگر مرجع اس کا اللہ تعالیٰ ہوتاتوفرماتا :(من رحمتی) تاکہ مناسبت عبادی کی ہوتی۔[2] اور صفحہ ۷۰ پر ہے: ’’فرمایا کہ عورت مظہر مرد کی ہے اور مرد مظہر حق کا ہے۔عورت آئینہ ٔ حق تعالیٰ ہے اور اس میں جمالِ ایزدی ظاہر ونمایاں ہے۔‘‘[3] اور صفحہ ۱۰۰ پرہے: ’’میں (راوی)نے عرض کیا کہ آپ کی خادمہ پیرانی صاحبہ سے نقل کرتی ہیں کہ ایک بار میرے بھتیجے حج کو آئے تھے۔آگبوٹ تباہی میں آگیا۔حالتِ مایوسی میں انہوں نے خواب دیکھا کہ ایک طرف حاجی صاحب اور دوسری طرف حافظ جیو صاحب آگبوٹ کو شانہ دیتے ہوئے تباہی سے نکال رہے ہیں۔صبح کو معلوم ہوا کہ آگبوٹ دو دن کا راستہ طے کرکے صحیح وسالم
[1] شمائم امدادیہ،ص۷۱ [2] ایضاً،ص۷۱ [3] ایضاً،ص۷۰