کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 18
[اعلموا رحمکم اللّٰہ ان مذاھب اہل الحدیث اھل السنۃ والجماعۃ الاقرار باللّٰہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ وقبول ما نطق بہ کتاب اللّٰہ وما صحت بہ الروایۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لا معدل عماورد بہ۔یعتقدون ان اللّٰہ تعالیٰ مدعو باسمائہ الحسنیٰ موصوف بصفاتہ التی وصف بھا نفسہ ووصف بھا نبیہ خلق آدم بیدہ ویداہ مبسوطتان بلا اعتقاد کیف واستویٰ علی العرش ولم یذکر کیف کان استواؤہ علی العرش] [1] ’’ سمجھو! اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے،بیشک اہلحدیث جو کہ(صحیح معنوں میں ) اہلِ سنّت والجماعت ہیں ان کے مذاہب یہ ہیں: ’’اللہ تعالیٰ(کے موجود ہونے) کا اقرار کرنا اور اس کے فرشتوں،اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں (کے برحق ہونے) کا اقرار کرنا،جو چیز یا بات اللہ کی کتاب بتائے اور جو چیز نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح مروی ہو اس کو قبول کرنا۔‘‘(چونکہ) جو بات صحیح روایت سے ثابت ہو اس سے گریز نہیں کیا جاسکتا۔اہلِ حدیث کا اعتقاد ہے کہ بلاشک اللہ تعالیٰ اپنے اچھے ناموں کے ساتھ پکارا جاتا ہے اور وہ ان صفتوں کے ساتھ موصوف ہے جو صفتیں خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کیلئے بیان کی ہیں۔نیز نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو جن صفات کے ساتھ موصوف کیا ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں سے بنایا اور اس کے دونوں ہاتھ فراخ اور کھلے ہیں۔لہٰذا اللہ کیلئے ہاتھ ہونے پر بغیر کیفیت وتصور کے اعتقاد اور ایمان لانا ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے پر ایمان لانا بغیر کیفیت کے،جیسے اس کی ذات کو لائق
[1] کذا فی کتاب العلو للعلی الغفار للحافظ الذھبی،ص۱۴۵ الھندی