کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 14
{فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْئٍٍ فَرُدُّوْہُ إِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ}[1]
’’ اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تواللہ اوررسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو۔‘‘
نیز فرمایا:
{لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجاً }[2]
’’ہم نے تم میں سے ہر ایک کیلئے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے۔‘‘
قارئینِ کرام! جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات،معبودِ برحق ہے اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت شرک ہے۔ویسے ہی وہ ذات وحدہٗ لاشریک،شارع وحاکم ہے۔اس کے سوا دوسروں کی اطاعت شرک ہے۔فرق یہ ہے کہ پہلا شرک،شرک فی العبادۃ ہے جبکہ دوسرا شرک،شرک فی الاطاعۃ ہے۔البتہ(شرعی امور میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی فرض ہے کیونکہ ان کی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کوئی جدا چیز نہیں بلکہ ایک ہی چیز ہے۔جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے:
{مَّنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہ}[3]
’’جس نے رسول کی اطاعت کی تو حقیقتاً اس نے اللہ(ہی) کی اطاعت کی۔‘‘
صحیح بخاری کی ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
((مَنْ اَطَاعَ مُحَمَّداً فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہُ وَمَنْ عَصَیٰ مُحَمَّداً فَقَدْ عَصَیٰ اللّٰہُ)) [4]
’’جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔‘‘
[1] سورۂ النسآء آیت:۵۹
[2] سورۂ المائدہ آیت:۴۸
[3] سورۂ النسآء آیت:۸۰
[4] صحیح بخاری:۷۲۸۱