کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 11
کہا۔جبکہ تاویلین کرنے والوں کو ’’اہلِ زیغ‘‘میں شمار کیا گیا ہے۔جن کے دل ٹیڑھے اور منحرف ومضطرب ہوتے ہیں۔[1]
اسی بحث کے ضمن میں بعض اکابر احناف کے حوالوں سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ’’نظریۂ وحدت الوجود‘‘ کے قائل ہیں اور اس نظریہ کو اپنانے میں اللہ تعالیٰ کی جتنی توہین لازم آتی ہے وہ شاہد ہی کسی دوسرے نظریہ میں پائی جاتی ہو۔
تعالٰی اللّٰہ عن ذالک علواً کبیراً۔
2 حنفی مذہب رکھنے والے قرآنِ پاک کو کلام اللہ نہیں مانتے بلکہ ایسا کلام مانتے ہیں جو اللہ کے کلام پر دال ہے۔چنانچہ ان کے اسی نظریہ کے متعلق شرح عقائد نسفیہ سے متعدد نقول پیش کی گئی ہیں۔بلکہ اس عقیدۂ فاسدہ کی بنیاد پر ایک اور عقیدۂ فاسدہ تراش لیا گیا اور وہ یہ کہ’’جب یہ قرآن اصل قرآن کا مفہوم ہے تو پھر کسی دوسری زبان میں اسکا مفہوم بھی قرآن ہی ہوگا لہٰذا عربی کے علاوہ دیگر زبانوں میں نماز پڑھنا جائز ہے۔‘‘
3 حنفی مذہب رکھنے والے’’توسل بالذوات‘‘ کے قائل ہیں۔اس ضمن میں رسالہ ھٰذا میں بعض ایسے اشعار نقل کیے گیے ہیں جو اکابرینِ احناف مثلاً علّامہ اشرف علی تھانوی اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی وغیرہ نے کہے ہیں اور ان میں صریح شرک پایا جاتا ہے۔
4 حنفی مذہب رکھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابدی زندگی کے ساتھ(زندہ) متصف کرتے ہیں۔چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبرِ مبارک میں زندہ مانتے ہیں اور زندگی بھی دنیوی،برزخی نہیں،حالانکہ ہمیشہ زندہ رہنا صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کی اس صفت میں کوئی اس کا شریک نہیں۔
5 ایمان کے متعلق احناف کا نظریہ صریح کتاب وسنّت کے خلاف ہے۔چنانچہ وہ ایمان کی زیادتی وکمی کے قائل ہیں۔حالانکہ قرآنِ پاک میں بیشتر مقامات پر بعض اعمال کو
[1] دیکھئے سورۂ آل عمران آیت:۷