کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 97
(3) تعامل امت:  امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قیس بن مسلم نے ابوجعفر سے روایت کی کہ مدینہ میں کوئی ایسا مہاجر نہ تھا جوتہائی اور چوتھائی پر کاشت کاری نہ کرتا ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بن مالک اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر بن عبدالعزیز ، حضرت قاسم، حضرت عرو، اولاد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اولاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور اولاد حضرت علی رضی اللہ عنہ سب نے کھیتی باڑی کی۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس شرط پر کام کرایا کہ اگر حضرت عمررضی اللہ عنہ بیج دیں تو پیداوار میں آدھا حصہ لیں گے اور اگر وہ خود اپنی تخم ریزی کریں تو اتنا لیں گے۔‘‘(بخاری۔ کتاب ماجاء فی الحرث والمز ارعۃ باب المزارعۃ بالشرط ونحوہ) (4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (جو بعد میں عدم جواز مزارعت کے قائل ہوگئے تھے) کاتعام امت کے متعلق اعتراف۔ نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عہد نبوی، عہد صدیقی، فاروقی، عہد عثمانی اور خلافت معاویہ میں اپنی مزروعہ زمینیں کرایہ پر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ خلافت معاویہ کے آخر میں انہیں روایات پہنچی کہ رافع رضی اللہ عنہ بن خدیج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی ممانعت بیان کرتے ہیں ۔ وہ ان کے پاس گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو رافع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ