کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 95
کہتےہیں۔ ج۔     ٹھیکہ یہ شکل نقدی ۔مثلا مالک زمین یہ کہےکہ کھیت میں موجودجوکچھ بھی پیداوارہواورجتنی بھی ہو۔میں اس کےعوض پانچ سو روپے، یا دس من گندم یا اتنی کھجور یا فلاں جنس لوں گا۔ یہ ٹھیکہ ایک ہی فصل کے لیے بھی ہوسکتا ہے ۔ ایک سال کے لیے بھی۔ اور زیادہ عرصہ کے لیے بھی۔ اس شکل کو ہماری زبان میں مستاجری کہتے ہیں اور یہ عموما نقدی کی شکل میں ہی طے کی جاتی ہے۔ د۔ مخصوص شرائط پر۔ مثلا مالک زمین یہ کہے کہ مزروعہ کھیت کی شمالی تہائی جانب کی پیداوار میری ہوگی یا نالیوں کے ساتھ ساتھ والی زمین کی پیداور میری ہوگی۔ وغیرہ وغیرہ۔ ایسی شرائط میں چونکہ دھوکے کا احتمال ہے لہذا اس قسم کی مزارعت بالاتفاق ناجائز ہے ۔اگر جواز یا عدم جواز کی بحث ہے تو مندرجہ بالا تین اقسام میں ہی ہے۔ اس وضاحت کے بعد ہم ایسی احادیث درج کرتے ہیں جن سے پٹائی کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ (1) جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے معاشی مسئلہ کو حل کرنے کے لیے مواخات کا سلسلہ قائم کردیا۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ اسی سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں کہ: «قالت الانصاری للنبی صلی اللہ علیہ وسلم اقسم بيننا وبين اخواننا النخيل قال لا فقال تكفونا المؤنة ونشرككم في الثمرة فقالوا سمعنا واطعنا»( بخاری۔ کتاب الشروط۔باب الشروط فی المعاملۃ)