کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 93
تجدید ملکیت کی شرائط: جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ زمین کے بڑےٹکڑے(خواہ یہ کسی زر خرید جائداد کی صورت میں ہوں یا حکومت کے عطا کردہ ہوں) جب معدودے چند افراد کے قبضہ میں آ جائیں جس سے ملکی معیشت یا استحکام میں خطرہ پیدا ہو جائے یا یہ چیز طبقاتی تقسیم کو فروغ دینے لگے تو حکومت ایسی جاگیروں کی ملکی مصالح کی خاطر تجدید کر سکتی ہے۔ بشرطیکہ مالکان زمین سے لی ہوئی زمین کی موجودہ نرخ کے حساب سے پوری پوری قیمت ادا کر دے اور بعد اپنی نئی پالیسی کو تشکیل دے۔ لیکن حکومت کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مالکان زمین سے ان کی مرضی کے بغیر زبردستی زمین چھین لے پھر اس پر پلاٹ بنا کر 30 فیصد مالکان کو دے اور باقی زمین کا وجودہ نرخ اگر تین ہزار روپے مرلہ ہو تو وہ سو یا اس کے لگ بھگ قیمت ادا کرے اور اگر خود زمین فرخوت کرنا ہو تو موجودہ قیمت سے ڈبل نرخ پر فروخت کر کے عوام اور زمیندار دونوں کی جیبوں پر ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ڈاکہ ڈالے۔ پھر اس ترقیاتی منصوبےکے نام پر دفتروں کے اندر اور باہر رشوت کا بازار گرم کرے۔ ان تمام کاموں سے ایک ایک بات شریعت کی نگاہ میں حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ جس بات کا حکومت کو شرعی نکتہ نگاہ سے حق حاصل ہے وہ تو کرتی نہیں۔ غداریوں کے عوض جاگیری حاصل کرنے والے جاگیردار بدستور ان پر قابض اور اسی کے بل پوتے پر دونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹ رہے ہیں اور جن باتوں کو شریعت حرام قرار دیتی ہے، بڑے بڑے شہروں کے تمام ترقیاتی ادارے حکومت کی