کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 9
پیش لفظ اسلام کے معاشی نظام کے اہم مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اسلام میں فاضلہ دولت کا صحیح مقام کیا ہے ؟ آج کے دور میں یہ مسئلہ اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا دو دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ ایک طرف روس ہے جو اشتراکیت کا علمبردار ہے ۔ یہ نظریہ فاضلہ دولت تو در کنار کسی شخص کے حق ملکیت ہی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں خواہ اس ملکیت کا تعلق نقدی سے ہو یا مکان سے ۔ اور زمین کی ملکیت تو بہت دور کی بات ہے ۔دوسری طرف امریکہ ہے جو سرمایہ داری و سرمایہ پرستی کا علمبر دار ہے اور انفرادی ملکیت اور حصول دولت  کا اس قدر محافظ ہے کہ اس کے نزدیک حصول دولت کا ہر وہ طریقہ جائز اور درست ہے جو قانون کی گرفت میں نہ آ سکتا ہو خواہ وہ طریقہ حصول دولت انسانی اخلاقیات کے لیے کتنا مہلک کیوں نہ ہو ۔ امریکہ نواز حکومتیں ایسے سرمایہ داروں اورایسی سرمایہ داری دونوں کو تحفط عطا کرتی ہیں ۔ انہیں اگر کچھ غرض ہے تو صرف اس بات سے کہ عوام اس کے عائد کردہ ٹیکس ٹھیک طور سے ادا کیا کریں ‘باقی سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے ۔  دنیا کے اکثر ممالک انہی دو دھڑوں میں بٹے ہو ئے ہیں ۔ اسلام ان دونوں متضاد اورانتہا پسندانہ نظریات کا دشمن ہے اور ان دونوں کےدرمیان عدل و اعتدال کی راہ اختیار کرتا ہے تاہم آج کا مسلمان ان دونوں نظریات میں کسی ایک سے اثر پذیر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ جو لوگ اشتراکیت کے حامی ہیں انہوں نے جب دیکھا کہ قرآن انفاق فی سبیل اللہ پر زور دیتا ہے حتیٰ کہ ضرورت سے زیادہ ہر چیز کو انفاق کے زمرہ میں شمار کرتا ہے تو انہوں نے نعرہ لگایا کہ اشتراکیت ہی عین اسلام ہے ۔ مزید برآں اسلام سود کو