کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 82
شدہ پالیسی کو بحال رکھا(1) جس سے طبقاتی تقسیم مزید بڑھتی رہی۔ مزید برآں آپ کے دور میں مروان کے تصرفات شروع ہوئے جنہیں آپ رضی اللہ عنہ گوارا کرتے جاتے تھے تو انہی نتائج نے فتنہ کا درکھول دیا۔ سب سے بڑا ستم یہ ہوا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے قریش کو کھلی چھٹی دے دی کہ اپنے جمع کردہ سرمایہ کے ذریعہ زمین کے گوشے گوشے میں تجارت کرتے پھریں اور اس طرح اسے کئی گنا بڑھ لیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے بڑے بڑے مالداروں کے لیے یہ بات بھی روارکھی کہ سواد کے علاقہ یا دوسرے ممالک میں خوب عمارتیں اور زمینیں خریدیں۔نوبت یہاں تک پہنچی کہ آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے آخری زمانہ میں پورے اسلامی معاشرہ میں دولت کی تقسیم میں زبردست تفاوت پیدا ہوگیا۔ یہی وہ زمانہ تھا جب ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے فاصلہ دولت کی حرمت کا فتوی دیا۔ پھر اس فتویٰ کی بنا پر آپ کا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے جھگڑا ہوا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاں بھی علی الاعلان یہی بات کہی۔ جلاوطنی کی صعوبتیں برداشت کیں مگر اپنے فتویٰ سے باز نہیں آئے حالانکہ فاضلہ دولت بعض صحابہ کے پاس دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تھی دور صدیقی میں بھی اور دور فاروقی میں بھی لیکن اس وقت آپ نے کبھی ایسا فتویٰ نہ دیا جس سےواضح طور پر یہ بات سامنے آتی