کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 80
تعالی عنہ نےاپنی زندگی کےآخری ایام میں دیکھ لیاتھااورقسم کھالی تھی کہ اگروہ اگلےسال زندہ رہےتوسب کےوظائف برابرکردیں گےاس موقعہ پرآپ رضی اللہ تعالی عنہ نےیہ بات کہی جوکافی مشہورہے۔ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کارجوع: «ولواستقبلت من امری مااستدبرت لاخذت من الاغنیاء فضول اموالهم فرددتها علی الفقراء[1]» ترجمہ :’’جوفیصلےمیں پہلےکرچکاہوں،انہیں اگراب پھر سےکرنےکاموقعہ ملاتومیں اغنیاء سےفاضلہ دولت لےکےاسےحاجت مندوں میں تقسیم کر دوں گا۔،، ہم حیران ہیں کہ تقسیم صدقات کےسلسلہ میں ،جوخالص معاشی قسم کامسلئہ ہے،حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ جیسےمدبراورسیاسی بصیرت رکھنےوالےشخص سےایسی زبردست چوک کیونکرواقع ہوگئی۔یہ وہی حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ ہیں جنہوں نےبعض جلیل القدرصحابہ کرام کی شدیدمخالفت کےباوجود عراق کی مفتوحہ زمینوں کوقومی ملکیت میں لےکرسب مسلمانوں کواس دولت میں یکساں شریک بناکرمساوات کااصول قائم کیاتھا۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی نظر میں یہ مفتوحہ زمینیں قومی ملکیت میں لینےکی مصلجتیں درج ذیل تھیں۔ زمینوں کی مقدار اتنی زیادہ تھی کہ اگرانہیں مجاہدین ،جن میں سےاکثرصحابی
[1]  اسلام میں عدل اجتماعی ۔ترجمہ اورنجات اللہ صدیقی ۔مصنفہ سیدقطب شہیدصفحہ نمبر478