کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 8
ہے۔ اس بحث پر فقہی اسلوب کی چھاپ نمایاں ہے جس سے کتاب دقیع تر ہو گئی ہے۔
اسلام تمام ایسے طریقے ممنوع قرار دیتا ہے جن کے ذریعے دولت اکثریت کے ہاتھوں سے نکل کر اقلیت کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے۔ لیکن دوسری طرف ضرورت کے مطابق دولت حاصل کرنے کا راستہ کھلا ہے۔ اس کے باوجود اگر ضرورت سے زائد سرمایہ جمع ہو جائے تو اس کو دوبارہ ضرورت مندوں تک پہنچانے کا لازمی نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔ (اَلْعَفْوَ) یعنی زائد از ضرورت کیا ہے اور اسے دوبارہ ضرورت مندوں تک کیسے پہنچایا جائے گا۔ اس پر حالیہ دورمیں سخت اختلاف موجود رہا ہے۔ اپنے اپنے مطلب کے لیے اکثر لوگوں نے غلط استدلال سے کام لینے میں حرج نہیں سمجھا۔ مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی علمی بحث سے حقیقت روشن ہو کر سامنے آگئی ہے۔ پچیدہ معاملات واضح ہوگئے ہیں اور وہ احکام جو لوگوں کی کج بحثی کی وجہ سے عام لوگوں کو متضاد نظر آنے لگے تھے ان کے اندر مکمل ہم آہنگی اور داخلی موافقت عیاں ہوئی ہے۔
کتاب کے نئے ایڈیشن میں کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ایک مقالہ کا اضافہ کیا گیا ہے جو 1974 میں ترجمان الحدیث میں شائع ہوا تھا۔ اس میں سادگی اور کفایت شعاری کے ذریعے انسانی ضرورتوں کو جائز حدود میں رکھنے کی ضرورت اجاگر کی گئی ہے۔ جو وسیع تر انسانی فلاح کی بنیادی شرط ہے۔
کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب پچیدہ معاشی مسئلے کی آسان ترین تفہیم کا قابل قدر نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے اس کو نجات کا سبب بنائے۔(آمین)
پروفیسر محمد یحیٰ
ایڈن کاٹیجز۔ لاہور کینٹ