کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 78
سے زیادہ رہے ہیں تو اس کا جواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیا کہ ’’ میں ان کو اس مقام کی بنا پر زیادہ دے رہا ہوں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک انہیں حاصل تھا۔ جو شخص اس سلسلہ میں مجھ پراعتراض کرتا ہے وہ ام سلمہ ﷜ جیسی ماں لائے۔ میں اس کی بات مان لوں گا۔‘‘ 2۔ دوسرا واقعہ یہ ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا وظیفہ چار ہزار درہم مقرر کیا تو اس پر خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اعتراض کردیا ’’کہ آپ رضی اللہ عنہ نے میرے لیے تین ہزار مقرر کیے ہیں اور اسامہ رضی اللہ عنہ کے لیے چارہزار۔ حالانکہ میں ایسے معرکوں میں بھی شریک رہا جن میں اسامہ رضی اللہ عنہ شریک نہ ہوسکے تھے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو یہ وجہ بتائی کہ ’’ اسامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم سے زیادہ محبوب تھا اور اسامہ رضی اللہ عنہ کا باپ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہارے باپ سے زیادہ محبوب تھا۔‘‘ مندرجہ بالا معلومات کا ماخذ اسلام میں عدل اجتماعی ( مصنفہ سید قطب شہید) مترجم نجات اللہ صدیقی(صفحہ475۔476) ہے۔ ان معلومات میں سے بعض کی تو بخاری سے بھی توثیق ہوجاتی ہے۔ مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بدری صحابہ کے لیے پانچ ہزار درہم وظیفہ مقرر کیا تھا۔ (بخاری۔ کتاب المغازی باب بلاعنوان) اور بعض جگہ اختلاف کیا ہے۔ مثلاً بخاری کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مہاجرین اولین کا وظیفہ پانچ ہزار کے بجائے چار ہزار درہم