کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 54
 کے پاس دینے کو کچھ نہ ہوتا توبیت المال سے قرض لے کر حاجت مند کو دے دیتے۔  چنانچہ رضی اللہ عنہ کے دوسالہ خلافت میں آپ رضی اللہ عنہ کےنام اس طرح کا چھ ہزار درہم قرضہ ہوگیا تھا۔ جب وفات کا وقت قریب آیا تو اپنے صاحبزادے کو بلا کر فرمایا کہ میرا فلاں باغ بیچ کر آٹھ ہزار درہم کی وہ رقم جو میں نے دوسال کے دوران بیت المال سے بطور وظیفہ لی ہے وہ بھی واپس کردی جائے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنی تو فرمایا کہ ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بعد میں آنے والوں کو تھکا دیا۔‘‘ (واضح رہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات سے پیشتر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد کردیا تھا۔)(کنزالعمال ج2) 2۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ : آپ رضی اللہ عنہ بچپن میں اونٹ چرایا کرتے تھے۔ مالی حالت کچھ اچھی نہ تھی۔ اسلام لانے کے بعد بھی کافی عرصہ یہی کیفیت رہیں۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو جاگیر بھی عطا فرمائی تھی۔ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی فتوحات نے مسلمانوں میں کسی حد تک آسودگی پیدا کردی تھی یعنی گزر بسر آرام سے ہوجاتی تھی۔ یہی صورت حال آپ رضی اللہ عنہ کی بھی تھی۔ غزوۂ تبوک کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آپ رضی اللہ عنہ کی مالی حالت نسبتاً بہتر تھی لہذا دل میں خیال آیا کہ آج ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر چندہ دوں گا۔ گھر گئے اور تمام مال اور اثاث البیت کا نصف لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم