کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 53
ترجمہ: ’’ سب لوگوں میں ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا احسان مال اور صحبت کے لحاظ سے مجھ پر زیادہ ہے۔‘‘ ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں: «مانفعنى مال كما نفعنى مال ابي بكر» (کنزالعمال ج6 صفحہ 312) ترجمہ: ’’ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے مال کے علاوہ کوئی مال میرے لیے اتنا مفید ثابت نہیں ہوا۔‘‘ جب آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو دوسرے دن کپڑے کی گٹھر کندھوں پر اٹھائے اسے فروخت کرنے نکلے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہا: کہ آپ رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کے کاموں پر توجہ دینا چاہیے۔‘‘ آپ رضی للہ عنہ نے فرمایا۔’’ پھر بچوں کو کہاں سے کھلاؤں گا؟ ‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ’’ چلو ابوعبیدہ بن ابی الجراح رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں (ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہی اس وقت بیت المال کے خزانچی تھے)‘‘ چنانچہ تینوں صحابہ نے مل کر خلیفہ المسلمین کا وظیفہ مقررکیا وہ ایک متوسط درجہ کے فرد کے اخراجات کا تخمینہ لگا کر چار ہزار درہم سالانہ طے کیا۔ خلیفہ بننے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کی آمدنی یہی وظیفہ تھا جبکہ انفاق فی سبیل اللہ کی عادت پہلے سے موجود تھی۔ جب کوئی حاجت مند آتا اور آپ رضی اللہ عنہ کےپاس دینے کو کچھ نہ ہوتا تو بیت المال سے قرض لے کر حاجت مند کو دے دیتے۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کے دوسالہ دور خلافت میں آپ رضی اللہ عنہ