کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 46
اس حجرہ میں اپنے ساتھ لائے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی ایک چٹائی پر لیٹے ہیں اور پتوں کے نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ننگے بدن میں کھب گئے ہیں۔ ایک طرف ستوؤں کی ایک تھیلی پڑی ہے اور دوسری طرف پانی کا مشکیزہ۔ یہی کچھ وہ کل سامانِ زیست تھا جو آپ ایک ماہ بھر کی خوراک وغیرہ اپنے ساتھ لائے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آبدیدہ ہو کر کہنے لگے " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایران و روم کے بادشاہ تو عیش و عشرت سے زندگی گزاریں اور مزے اڑائیں اور آپ اس حال میں؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خطاب کے بیٹے! ابھی تک تو اسی خیال میں گرفتار ہے کہ دنیا کی دولت اور فراغت بہت عمدہ چیز ہے۔ ایران و روم کے کافروں کو اللہ نے دنیا میں اس لیے مزے دے دیے ہیں کہ انہیں آخرت میں سخت عذاب ہونا ہے۔" (بخاری کتاب النکاح۔ باب موعظۃ الرجل ابنتہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن کے درمیان اس کشمکش کا اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیات نازل فرما کر دو ٹوک فیصلہ فرما دیا: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28؀ وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا ﴾ (الاحزاب: 28، 29) ترجمہ: "اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو۔ اگر تم دنیا اور اس کی زینت