کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 44
پاس رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلے دولت اس وقت ہاتھ میں آئی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ایک مالدار خاتون تھیں اور اپنے مال سے تجارت کرتی تھیں۔ نکاح کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنا سارا مال معہ ملازم زید بن حارثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سارے مال ودولت کو اپنی بعثت سے پہلے ہی خرچ کرڈالا تھا۔ یہ مال آپ نے کن مدات میں خرچ کیا تھا؟ یہ شہادت بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کی زبانی سنیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی بار غار حرا میں وحی نازل ہوئی اور آپ گھبرائےہوئے گھر تشریف لائے اورحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا کہ ’’مچھے چادر اڑھا دو‘‘ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہوچلا ہے۔‘‘ تو اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: (کلا واللہ مایخزنک اللہ ابدا انک لتصل الرحم وتحمل الکل وتکسب المعدوم وتقری الضیف وتعین علی نوائب الحق ) (بخاری کتاب الوحی) ترجمہ:’’ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ خدا کی قسم! اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہیں کرے گا کیونکہ (1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں (2) بے آسرا لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں(3) بے روزگاروں کو روزگار مہیار کرتے ہیں اور (4) مہمان نوازی کرتے ہیں اور (5) حادثات یا مصیبتوں کے وقت حق کا ساتھ دیتے ہیں۔‘‘ اب دیکھ لیجیے یہ سب باتیں بالواسطہ مال ودولت کے خرچ کرنے سے