کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 41
واپس آئے تو اگلے دن صبح کی نماز میں معمول سے زیادہ لوگ شریک ہوئے اور سلام پھیرتے ہی (حسن طلب کے طورپر) آپ کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات سمجھ کر مسکرادئے اور فرمایا تم خوش ہو جاؤ اور خوشی کی امید رکھو (یعنی تم کو ضرور روپیہ ملے گا) پھر فرمایا: «فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ» (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب ما یحذر.......) ترجمہ: "خدا کی قسم مجھ کو تمہاری محتاجی کا کچھ ڈر نہیں ہے۔ بلکہ مجھ کو تو یہ ڈر ہے کہ تم پر سامان زیست کی یوں فراوانی ہو جائے جیسے کہ اگلے لوگوں پر ہوئی اور تم بھی اسی طرح دنیا کے پیچھے پڑجاؤ جس طرح وہ پڑ گئے اور یہ مال کی کشادگی تمہیں آخرت سے اسی طرح غافل نہ کردے جس طرح ان لوگوں کو کیا تھا۔" 2: پھر ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا» (بخاری۔ حوالہ ایضاً) ترجمہ: "خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگ جاؤ گے بلکہ میں تو اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا میں ہی دل نہ لگا بیٹھو۔" 3: اور ایک دفعہ یوں فرمایا: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ»