کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 33
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پر آپ کو اپنا حواری قرار دیا۔ (بخاری، کتاب المناقب، باب مناقب الزبیر بن العوام) اور ایک دوسرے موقعہ پر آپ کے جذبہ جانثاری کو ’فداک ابی و امی‘ ( آپ پر میرے ماں باپ قربان) کے خطاب سے نوازا تھا (حوالہ ایضا) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بوقت وفات خلیفہ کے انتخاب کےلیے جن چھ اشخاص کو نامزد کیا تھا ان میں سے ایک آپ بھی تھے اور  حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔ دور عثمانی میں ایک دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے استخلاف کے سلسلہ میں حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا نام آیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’واللہ زبیر بن عوام سب لوگوں سے بہتر ہیں۔‘‘ ( بخاری حوالہ ایضا) آپ ہی کے صاحبزادے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ کے بعد حجاز علاقہ پر سات برس تک بطور خلیفۃ المسلمین حکومت کی۔ آپ تاجر بھی تھے اور زمیندار بھی۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے آپ کو خیبر کے نخلستانوں میں سے ایک نخلستان عطا ٰکیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی بروایت عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو ایک بہت بڑا قطعہ ارض عطا فرمایا تھا۔ (بخاری، ابوداؤد، احمد) آپ رضی اللہ عنہ کا اپنا بیان ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے جس کام میں بھی ہاتھ ڈالا اس میں کبھی نقصان نہ ہوا۔ آپ کا ایک مکان کوفہ میں ایک مصر میں، دو بصرہ میں اور گیارہ مکان مدینہ میں تھے اور باغات بھی بہت تھے۔ ( بخاری، کتاب الجهاد والسير، باب بركة الغازي في ماله... )