کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 30
میں، اسی صورت میں ممکن ہے کہ قطار اپنے پاس رکھنے کا جواز بھی موجود ہو۔ گویا یہ آیت بھی فاضلہ دولت کے جواز کا واضح ثبوت ہے۔ 5۔دولت مندی بشرط تقویٰ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا باس بالغنىٰ لمن اتقى الله عزوجل»( احمد بحوالہ مشکوۃ۔ باب استحباب المال فصل ثالث) ترجمہ: ’’ جو شخص اللہ عزوجل سے ڈرے اس کو دولتمندی کا کوئی خطرہ نہیں۔‘‘ تعامل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سلسلہ میں ہمیں کم ازکم چار ایسے صحابہ کرام نظر آتے ہیں جو دینی لحاظ سے بلند مقام پر فائز ہونے کے باوجود امیر کبیر بھی تھے۔ دینی لحاظ سے ان کی جلالت شان اس سے زیادہ کیا ہوسکتی ہے کہ یہ سب صحابہ کرام عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ یہ لحاظ دولت ان کی ترتیب کچھ اس طرح ہے۔ 1۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ (م31ھ) دینی لحاظ سے آپ رضی اللہ عنہ کا مرتبہ یہ ہے کہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بوقت وفات اپنے بعد خلافت کے لیے جن چھ اشخاص کو نامزد فرمایا ان میں سے ایک آپ بھی تھے۔ بعد میں خلیفہ کے انتخاب کا اختیار بھی آپ ہی کے سپرد ہوا اور آپ نے بطور خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شوریٰ کے رکن تھے۔ جب