کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 17
پر حق ہے اور ایک ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو ۔ اللہ تعالیٰ دس گنا اجر دیتا ہے ۔ تمہارے پورے مہینے کےروزےلکھے جائیں گے ۔‘‘
حضرت عبد اللہ ر ضی اللہ عنہ کہنے لگے ۔’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اچھا ایک ماہ میں دس روزے رکھ لیا کرو ۔ ایک دن روزہ رکھو اور دو دن چھوڑ دو ۔ ‘‘
حضرت عبد اللہ کہنے لگے ’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اچھا داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو ۔‘‘
حضرت عبد اللہ نے پوچھا ’’وہ کیا ہے ؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑتے تھے اور دشمن کے مقابلہ سے بھاگتے نہیں تھے ۔[1] ‘‘
(بخاری ‘ کتاب الصوم ۔ باب حق الاھل فی الصوم )
اسی طرح کا ایک اور واقعہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ ہوا کہ تین اشخاص ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ‘ اور حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ) دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضر ہوئے آپ گھر پر موجود نہ تھے ۔ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق
[1] یعنی باری باری روزہ رکھنے کے بعد حضرت داؤد کی جسمانی طاقت بحال رہتی تھی ۔