کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 143
﴿ ۭ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهٗ فِي الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﴾ (سورة البقرة:200) لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دے دے، ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔‘‘ قصہ مختصر ،اسلام کے زریں اصولوں پر کوئی بھی، خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، فرد ہو یا قوم، عمل پیرا ہوگا۔ اس کا بدلہ اسے ضرور ملے گا۔ وہ اصول اگر دنیا و آخرت دونوں سے تعلق رکھتا ہے تو دونوں جہانوں میں اپنے پیروؤں کو فیض یاب کرتے ہیں۔ جیسا کہ مذکورہ بالاآیت کے دوسرے حصے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ ۭ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهٗ فِي الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﴾ (سورة البقرة:200) ’’ کہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں جگہ بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ اسلامی احکام کے تحت اگر ہم دنیا بھی کمائیں تو یہ بھی خالصتا دین ہی ہوگا۔ گویا اسلام میں دین کے ساتھ دین کا تصور بھی موجود ہے۔ جبکہ سوشلزم میں آخرت نام کی کوئی چیز نہیں، تو پھر کیا’’ اسلامی سوشلزم‘‘ کا جوڑ مضکحہ خیز نہیں؟