کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 125
درست ہوتا) باطل ہو کر رہ جاتا ہے۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اسلامی نظام حیات کے ہر پہلو نے ، غیر مسلموں سے ، ہر دور میں اپنا لوہا منوایاہے۔ اگرچہ اپنی روایتی اسلام دشمنی کے پیش نظر انہوں نے ہمیشہ اس نظام کو، اس کی اصلی حالت میں، اور اسی نام سے، اپنالینے میں اپنی ہتک محسوس کی ہے۔ تاہم عرب کے وسیع ریگزاروں سے پھوٹنے والے برکات و محاسن کے ان سرچشموں سے محروم رہنا بھی ان کے لیے بے حد صبر آماز تھا جوپوری اسلامی دنیا کو سیراب کررہے تھے۔ ، اس لیے انہوں نے اس نظام کے بعض حصوں کو، ان میں تھوڑی بہت تحریف کرکے اور اپنی طرف سے کوئی نیانام دے کر اپنالیا........ سوشلزم بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے........ اور اگر یہ درست ہے (اور یقینا درست ہے) تو ان لوگوں کی حالت پر رحم آنے لگتا ہے جو اپنے گھر کے بیش قیمت خزانوں سے آنکھیں بند کرکے اغیار کی جھولی کے خیراتی ٹکڑوں کی طرف للچائی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ زیر نظر مضمون میں مصنف نےاسلامی نظام معیشت کے چند ایک پہلوؤں کو اجاگر کرکے جہاں یہ ثابت کیا ہے کہ یہ نظام ہمارے لیے رحمت کی گھٹاؤں کا پیغا لاسکتا ہے وہاں یہ بھی واضح کیا ہے کہ سوشلزم ایک ایسی آندھی ہے جس میں چھپی ہوئی بجلیاں ہماری زیست کو جلا کر راکھ کا انبار بناسکتی ہیں......... اکرام اللہ ساجد ....................... اسلامی نظام معیشت کا ایک اہم اصول سادگی اور کفایت شعاری ہے جس طرح اسلام کسب حلال پر زور دیتا ہے اور ہر حرام ذریعہ سے آمدنی حاصل کرنا ناجائز