کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 124
اسلامی نظام معیشت میں سادگی اورکفایت شعاری کامقام موجودہ معاشی مصائب کاواحد حل سوشلزم نہیں،اسلام ہے! مولاناعبدالرحمن کیلانی مرحوم [(محترم والد صاحب کایہ مضمون ترجمان الحدیث نومبر،دسمبر1974کےدوشماروں میں قسط وارطبع      تھا ۔یہ وہ دورتھاجب ہرطرف سوشلزم کےحق میں نعرےلگائےجاتےتھے۔ اورسوشلزم کوہی اپنامقصد حیات ہرطرف سوشلزم کےحق میں نعرےلگائےجاتےتھے۔اورسوشلزم کوہی اپنامقصدحیات سمجھا جاتاتھا۔قارئین کےافادہ کی خاطرمعمولی ردبدل کےساتھ پیش کیاجارہاہے(ناشر)] اسلامی نظام معیشت  ایک مستقل نظام ہے۔اس وقت ہم اسلامی نظام معیشت کی صرف ایک شق سادگی اورکفایت شعاری پربحث کرکےیہ ثابت کرناچاہیےہیں کہ اگراس نظام کےکسی ایک جزو پرہی عمل کرلیا جائےتوایسے فوائد کثیرہ اوربرکات وافرہ سےہم اپنادامن بھر سکتےہیں جن کاحصول کسی دوسرےنظام کومکمل طورپراپنا لینےکےبعدناممکن ہے۔  ۔ ۔ ! کچھ ہی سال قبل جولوگ’’سوشلزم ہماری معیشت ہے،،کانعرہ لگارہےتھے،،ان کی خدمت میں یہ عرض کرناضروری ہےکہ’’سوشلزم،، توبذات خود ایک مستعارنظام ہےجس کی نظریاتی بنیاد’’اسلامی مساوات،،پررکھی گئی ہےاوراگرکہیں نظریہ کےساتھ ساتھ اس کاطریق کاراورلائحہ عمل بھی اسلامی مساوات کےاصولوں کےتابع ہوتوکم ازکم اسےاسلامی نظام معیشت کاایک حصہ سمجھ کرہی اپنا لینےمیں کوئی باک محسوس نہ کرتے۔لیکن مصیبت تویہ ہےکہ اس مستعارنظام کاطریق کااسلامی اصولوں سےاس قدرتضادرکھتاہےکہ اس کانظریہ بھی(جواپنی اصلی حالت میں شاید