کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 116
اس کا جواب قائلین کی طرف سے یہ دیا جاتا ہے کہ: (i) یہ تو واضح ہے کہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بٹائی کا کاروبار ہوتا رہا ہے اور حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ جنہیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجل صالح فرمایا تھا، بھی یہ کاروبار کرتے رہے ہیں۔ اگر یہ بٹائی کا معاملہ فی الواقع حرام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سختی سے بند کردینا چاہتے تھا کہ آپ نے سود اور شراب وغیرہ کے سلسلہ میں کیا۔ (ii) آپ خود بھی فقیہ تھے اور ایسے مدبر خلیفۃ المسلمین کے بیٹے تھے جنہوں نے دس گیارہ سال تک اسلامی مملکت کا نظم و نسق چلایا اور یہ ناممکن ہے کہ زندگی کے ایک نہایت اہم گوشہ سے تعلق رکھنے والا یہ مسئلہ ان کی نظروں سے اوجھل رہ گیا ہویا اس کے متعلق انہیں پورا پورا اور صحیح علم نہ ہو سکا ہو۔ اس وضاحت کے بعد قائلین مزارعت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے رجوع کی وجہ بتاتے ہوئے کہتےہیں آپ رضی اللہ عنہ کے رجوع کی اصل وجہ یہ نہ تھی کہ آپ کو بٹائی کی صحت کے متعلق غلطی ظاہر ہوگئی تھی۔ بلکہ اس کی اصل وجہ زہد و ورع کے سلسلہ میں آپ رضی اللہ عنہ کی شدت احتیاط تھی جو آخری عمر میں وہم کے درجہ تک پہنچ گئی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ آخری عمر میں وضو میں اس قدر مبالغہ کرنے لگے تھے کہ آنکھوں کا اندرونی حصہ بھی دھوتے تھے جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ کی بینائی بھی جاتی رہی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ اپنے بچوں سے پیار کرتے تو پھر کلی کئے بغیر نماز نہ پڑھتے۔ اسی طرح اگر دوران نماز امام کے ساتھ شامل ہوتے تو بعد میں صرف چھوٹی ہوئی نماز ہی ادا نہ کرتے بلکہ سجدہ سہو بھی