کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 114
مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ  ۱۔ قائلین مزارعت کی سب سے بڑی دلیل خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیبر کی زمین کو بٹائی پر دینا ہے اور چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری عمر تک بلکہ دور فاروقی تک خیبر کی زمین بٹائی پر رہی ہے لہذا عدم جواز مزارعت والی تمام روایات منسوخ قرار پاتی ہیں۔  اس کے جواب میں منکرین مزارعت یہ کہتے ہیں کہ خیبر کا معاملہ بٹائی کا معاملہ تھا ہی نہیں کیونکہ خیبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بزور شمشیر فتح کیا تھا۔ لہذا خیبر کے یہود مسلمانوں کے غلام تھے۔ اس لحاظ سے خیبر کی زمین کی پیداوار کا جو حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وصول کرتے تھے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی تھا اور جو کچھ یہود کے پاس چھوڑ دیتے تھے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا تھا۔ حادی کہتے ہیں کہ یہ مذہب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ، اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور نافع کا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ اور کوفیین میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسی طرف گئے ہیں۔(نیل الاوطارج ۴ صفحہ نمبر ۱۰ ) منکرین مزارعت کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خیبر کی زمین خراجی تھی۔لہذا اس کے متعلق جو بھی معاملہ طے کر لیا جاتا وہ درست تھا۔  یہ دلیل اس لحاظ سے درست نہیں کہ خیبر کا کچھ حصہ تو بزور شمشیر فتح کیا گیا تھا اور کچھ حصہ بغیر جنگ کے فتح ہو گیا تھا۔ اسی لیے خیبر کی آدھی زمین تو بطور مال فے اسلامی مملکت کی تحویل میں آ گئی باقی آدھی زمین مجاہدین میں تقسیم ہو گئی۔ اسے کسی