کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 112
کرائے کے سلسلہ میں اکثر لوگوں کی چہ مگوئیاں سنیں تو فرمایا: سبحان اللہ ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا کہ تمہارا کوئی شخص اپنے بھائی کو کرائے کے بجائے مفت زمین کیوں نہیں دیدیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو احسان کی ترغیب دینا چاہتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمیں کرایہ پر دینے سے منع نہیں فرمایا تھا۔‘‘ اسی مضمون سے ملتی جلتی روایت ترمذی میں اسی طرح ہے۔ (عن ابن عباس ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم لم یحرم المزارعة ولکن امران یرفق بعضہم ببعض) (رواہ الترمذی وصححه) ترجمہ: ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے کو حرام نہیں کیا۔ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور حکم فرمایا ہے کہ ایک شخص دوسرے سےنرمی کا برتاؤ کرے۔‘‘ گویا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عدم جواز مزارعت کی تمام روایات میں مذکورہ نہی کونہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کی اس تطبیق کو امت کی اکثریت نے قبول کرلیا۔آپ رضی اللہ عنہ کے مایہ ناز شاگرد اور نامور فقیہ حضرت طاؤس رحمہ اللہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اسی تطبیق کو قبول کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت عمروبن دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس رحمہ اللہ سے کہا ’’کاش !تم کھیتی کو بٹائی پر دینا چھوڑ دو کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ حضرت طاؤس کہنے لگے کہ ’’لوگوں میں