کتاب: اسلام میں دولت کے مصارف - صفحہ 110
انہوں نے یہ فائدہ کیوں چھوڑا تھا؟ توجیہ نمبر2: مزارعت میں جھگڑا: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود تو مخابرہ یعنی بٹائی کے عدم جوز کے قائل ہیں۔  (ابوداؤد) مگر حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عدم جواز کی توجیہ پیش فرماتے ہوئے کہتے ہیں: «يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَا وَاللَّهِ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ مِنْهُ إِنَّمَا أَتَاهُ رَجُلَانِ قَالَ مُسَدَّدٌ مِنْ الْأَنْصَارِ ثُمَّ اتَّفَقَا قَدْ اقْتَتَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ هَذَا شَأْنَكُمْ فَلَا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ» (ابو داؤد۔ نسائی بحوالہ فقہ السنۃ ج 3 صفحہ نمبر 164) ترجمہ: "اللہ تعالیٰ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معاف فرمائے! واللہ! میں اس حدیث کو ان سے بہتر جانتا ہوں۔ واقعہ یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کے دو آدمی لڑتے جھگڑتے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تمہارا یہی حال ہے تو زمین کرایہ پرنہ دیا کرو۔" رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی آخری قول کہ زمین کو کرایہ پر نہ دیا کرو سن لیا (یعنی یہی آخری قول بیان کرنا شروع کردیا۔)" تنقید: یہ توجیہ اس لحاظ سے محل نظر ہے کہ حضرت رافع بن خدیج زمین کو کرایہ پر