کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 87
اِسناد حدیث کی تحقیق کے اُصول
اِبتدائیہ
تحقیق سند کا آغاز ابتدائے اسلام سے ہی ہو گیا تھا ۔ بطور ِ خاص اس امر نے اس وقت شدت اختیار کی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مسند ِخلافت پر متمکن ہوئے ۔ خلافت ِعثمانیہ میں عبد اللہ بن سبا یہودی کا ظہور ہوا جس کا فتنہ بالآخر شہادت ِ عثمان رضی اللہ عنہ پر منتج ہوا۔ یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے دین و مذہب کے نام پر جھوٹے افکار ونظریات پیش کیے اور درپردہ اسلام کو مٹانے تحریک چلائی، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں سب سے پہلے اسی نے جھوٹ بولا، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے اِمام شعبی رحمہ اللہ (م ۱۰۳ ھ) کے حوالے سے نقل فرمایا ہے۔۱؎ اس کے بعد لوگ انتشار وافتراق کا شکار ہو گئے ۔ لوگوں کی ایک جماعت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور ایک جماعت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل گئی ۔ مسلمانوں کی باہمی جنگیں ہوئیں اور اتحاد ِامت ہمیشہ کے لیے پارہ پارہ ہو گیا۔ اس فتنہ کا بنیادی سبب لوگوں کے متعارض سیاسی ومذہبی افکار ونظریات میں تعصب تھا اور پھر اسی تعصب کی بنا پر حدیث ِ رسول میں کذب بیانی کا آغاز ہوا ۔
جب اہل علم اور محدثین رحمہم اللہ نے یہ صورتحال دیکھی تو حدیث بیان کرنے والے راویوں کی تحقیق وتفتیش شروع کر دی اور روایات کی اِسناد کے بارے میں پوچھنا شروع کر دیا ۔
٭ اِمام ابن سیرین رحمہ اللہ (م ۱۱۰ ھ) فرماتے ہیں:
لم یکونوا یسألون عن الإسناد فلما وقعت الفتنۃ قالوا:سموا لنا رجالکم،فینظر إلی أھل السنۃ فیؤخذ حدیثھم وینظر إلی أھل البدع فلا یؤخذ حدیثھم ۲؎
’’وہ (وقوعِ فتنہ سے قبل) اِسناد کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے لیکن جب فتنہ واقع ہو گیا تو انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اپنے آدمیوں کے نام ذکر کرو۔ پھر اہل سنت کو دیکھا جاتا اور ان کی حدیث قبول کر لی جاتی اور اہل بدعت کو دیکھا جاتا اور ان کی حدیث قبول نہ کی جاتی ۔‘‘
٭ اِمام ابن سیرین رحمہ اللہ (م ۱۱۰ ھ) کا یہ قول اِمام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ (م ۳۲۷ ھ) نے بھی نقل فرمایا ہے ۔۳؎
٭ اِمام ابن سیرین رحمہ اللہ (م ۱۱۰ ھ) کا ہی ایک دوسرا قول اِمام ذہبی رحمہ اللہ (م ۷۴۸ ھ) نے یوں نقل فرمایاہے:
لم یکونوا یسألون عن الإسناد حتی وقعت الفتنۃ، فلما وقعت نظروا من کان من أھل السنۃ أخذوا حدیثہ ومن کان من أھل البدعۃ ترکوا حدیثہ ۴؎
’’وہ (پہلے) اِسناد کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے حتی کہ فتنہ واقع ہوا ۔ جب فتنہ واقع ہوا تو انہوں نے دیکھنا شروع کیا کہ کون اہل سنت میں سے ہے اور کون اہل بدعت میں سے ؟ پھر وہ اہل سنت کی حدیث قبول کر لیتے اور اہل بدعت کی حدیث چھوڑ دیتے ۔‘‘
٭ اِمام ابن سیرین رحمہ اللہ (م ۱۱۰ ھ) کا ایک اور معروف قول یہ ہے :
إن ھذا العلم دین فانظروا عمّن تأخذون دینکم ۵؎
’’بلاشبہ یہ علم (حدیث) دین ہے اس لیے تم دیکھا کرو کہ اپنا دین کس سے لے رہے ہو ۔ ‘‘