کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 63
ماتعلم ماعلمہا۱۸؎ ’’دری الشئی درایۃیعنی اس نے اس چیز کو خوب جان لیا۔ کہا جاتا ہے کہ ’’أتی ہذا الأمر من غیر درایۃ‘‘ یعنی اس نے یہ کام بغیر علم کے کیا اور کہا جاتا ہے:دریت الشئی أدریہ یعنی میں نے اس شے کو پہچان لیا اور أدریتہ غیری تب کہا جاتا ہے جب تو غیر کو بتائے، اور أدراہ بہ سے مراد ہے کہ اس نے اس کو بتایا۔ قرآن کریم میں ہے:﴿ وَلاَ أَدْرَاکُمْ بِہٖ ﴾ یعنی تمہیں اسکا علم نہیں دیا گیا، مزید ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَمَا أَدْرَاکَ مَا الْحُطَمَۃَ ﴾ یعنی آپ کو کیا معلوم کہ حطمۃ کیا ہے۔ ابن العربی نے نقل کیا ہے کہ ’’ما تدری ما دریتہا‘‘ یعنی تو اس شے کا علم نہیں رکھتا۔‘‘ ٭ تاج العروس میں زبیدی رحمہ اللہ (م ۱۲۰۵ ھ)نے درایت کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: دریتہ ودریت بہ أدری دریا ودریۃ وحکی ابن الأعرابی: ما تدری ما دریتھا أی ما تعلم ما علمھا قال شیخنا: صریحہ اتحاد العلم والدرایۃ،وصرح غیرہ: بأن الدرایۃ أخص من العلم۱۹؎ لغت میں درایت کے معنی ’جاننے‘ کے ہیں ۔ المنجد، القاموس المحیط، المصباح المنیر وغیرہ کتب لغت میں اس سے مراد ’’بالواسطہ علم، خاص انداز سے کس چیز کا جاننا یا اس کی پہچان حاصل کرنا‘‘ مرقوم ہے۔ ٭ فیروز آبادی رحمہ اللہ (۸۱۶ ھ)لکھتے ہیں : دریتہ وبہ أدری دریاً ودریۃ ویکسران ودرایۃ بالکسر ودریا کحلی، علمتہ ۲۰؎ ’’دریتہ وبہ أدری دریا ودریۃ دونوں بکسر دال ہیں اور درایۃ کسرہ کے ساتھ ہی آتا ہے، اور دریّ، حلیّ کی طرح ہے۔‘‘ ٭ زبیدی رحمہ اللہ (م ۱۲۰۵ ھ)لکھتے ہیں: دریتہ ودریت بہ،أدری دریا ودریۃ بفتحہما ویکسران وحکی ابن الأعرابی: ما تدری ما دریتہا أی ما تعلم ما علمتہا ۲۱؎ ’’دریتہ وأدری بہ دریا ودرایۃ دونوں دال کے فتحہ اور کسرہ کے ساتھ پڑہے جاتے ہیں ۔ابن عربی نے نقل کیا ہے:ما تدری ما دریتہا أی ما تعلم ما علمہایعنی تو اسکا علم نہیں رکھتا۔‘‘ ٭ جوہری رحمہ اللہ (۳۹۸ ھ) نے کہا: دریتہ ودریت بہٖ دَریا ودُریۃ ودِریۃ و درایۃ أی علمت بہٖ وأدریتہ أی أعلمتُہ أی أعلمتہ ۲۲؎ ’’دریتہ دریا و دریۃ ودریۃ یعنی میں نے اسے خوب جان لیا، اور أدریتہ کامعنی ہے کہ میں نے اسے بتا دیا۔‘‘ ٭ المعجم الوسیط میں ہے: دری الشیئ دریا ودرایۃ ودریاناً، علمہ ۲۳؎ ’’دری الشئی درایۃکا معنی ہے: اس نے خوب جان لیا۔‘‘ ٭ نیز فرماتے ہیں : ’’درایت کا لغوی معنی محنت وکوشش کر کے کسی چیز کی حقیقت کو معلوم کرنا ہے‘‘۔۲۴؎ ٭ القاموس الجدید میں ہے: دری الأمر وبہٖ درایۃ ودریاً ودریانا ۲۵؎ ’’ جاننا، واقفیت حاصل کرنا، علم حاصل کرنا۔‘‘