کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 6
واستخرجتھا فکأن المسند استخرج المتن بسندہ أو من المتن وھو مال صلب وارتفع من الارض لأن المسند یقویہ بالسند ویرفعہ الی قائلہ أو من تمتین القوس أی شدھا بالعصب لأن المسند یقوی الحدیث بسندہ ۱۹؎ ’’متن یا تو متانت سے لیا گیا ہے اور وہ انتہائی دوری کا نام ہے کیونکہ وہ سند کا آخر ہوتا ہے، یا یہ متنت الکبش (میں نے مینڈھے کی کھال اتاری) سے ماخوذ ہے، جب آپ نے اس کی جلد کو پھاڑ کر اسے باہر نکالا تو گویا سند نے متن کو اپنی سند کے ذریعہ نکال دیا، یا یہ ’متن‘ سے ماخوذ ہے جو زمین کے سخت اور بلند حصے کا نام ہے کیونکہ مسند سند کے ذریعے اسے مضبوط کرتا ہے اور قائل کی طرف لے جاتا ہے، یا یہ تمتین القوسسے ماخوذ ہے یعنی اس نے عصب سے کمان کو مضبوط کیا، کیونکہ مسند سند کے ذریعے حدیث کو مضبوط کرتا ہے۔ ‘‘ ٭ ڈاکٹر محمود طحان رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے : ما صلب وارتفع من الارض۲۰؎ ’’متن زمین کے اس حصے کو کہتے ہیں جو سخت اور بلند ہو ۔ ‘‘ ٭ ڈاکٹر سہیل حسن حفظہ اللہ رقمطراز ہیں : ’’ لغت میں کسی سخت اور بلند سطح زمین کو متن کہتے ہیں ۔ ‘‘ ۲۱؎ ٭ اصطلاحی مفہوم اصطلاح میں متن اس کلام کو کہا جاتا ہے جو سند کے بعد شروع ہوتا ہے یعنی سند سے اگلا حصہ متن کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے متن کی جو تعریفات کی ہیں ان میں سے چند پیش خدمت ہیں : ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)نے فرمایا ہے: المتن ھو غایۃ ما ینتھی الیہ الاسناد من الکلام۲۲؎ ’’متن حدیث کے ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جہاں جا کر اسناد ختم ہو جاتی ہے ۔ ‘‘ ٭ ابن جماعہ رحمہ اللہ (م ۷۳۳ ھ) فرماتے ہیں : ھو ما ینتھی الیہ غایۃ السند من الکلام۲۳؎ ’’متن وہاں ہوتا ہے جہاں کلام میں سند کا اختتام ہوتا ہے ۔ ‘‘ ٭ امام طیبی رحمہ اللہ (م ۷۴۳ ھ)نے متن کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: فھو ألفاظ الحدیث التی تتقوم بھا المعانی۲۴؎ ’’متن حدیث کے ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جن پر معانی ومفاہیم کا قیام ہوتا ہے ۔ ‘‘ ٭ ڈاکٹر محمود طحان حفظہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے: ’’ لغۃً متن کا اطلاق اس چیز پرہوتا ہے جو سطح زمین سے بلند ہو کیونکہ روایت و سندسے مقصود یہی متن ہوتا ہے، اس لیے اسے متن کہتے ہیں ۔ المختصرکلام کا وہ حصہ جو متن کے بعد شروع ہو متن کہلاتا ہے۔ ‘‘ ۲۵؎ ٭ عبد اللہ شعبان حفظہ اللہ رقمطراز ہیں : متن الحدیث الفاظہ التی تتقوم بھا المعانی ۲۶؎ ’’حدیث کا متن اس کے وہ الفاظ ہیں جن پر معانی کا قیام ہوتا ہے ۔‘‘