کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 50
تحقیق سند کے ضمن میں محدثین کرام رحمہم اللہ کے منہاج تحقیق میں دو امور کی تحقیق کی جاتی ہے: 1۔ رواۃ ِ سند پر بحث:اس ضمن میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ سند میں موجود رواۃ میں سے کوئی مجروح تو نہیں ؟ علم اسماء الرجال میں انہی رواۃ کی حالات زندگی کے تمام گوشوں کو محفوظ کردیا گیا ہے، جس کی مثال دوسری کسی ملت یا دیگر کسی فن میں مفقود ہے۔ علم اسماء الرجال سے متعلقہ کتب کے بالمقابل اصول حدیث کی کتب کا موضوع یہ ہے کہ اسماء الرجال کی کتب میں رواۃ کے حالات زندگی کو جمع کرتے وقت مؤلفین نے جو ریمارکس دیے ہیں ، فنی اعتبار سے ان کا مقام کیا ہے؟ کس قسم کے ریمارکس جرح شمار ہوں گے اور کون سے تعدیل؟ کسی راوی کے بارے میں اگر جرح وتعدیل کے متضاد بیانات سامنے آجاتے ہیں تو اس کا حل کیا ہے؟ وغیرہ البتہ مختصر طور پر اس قسم کے اصول اسماء الرجال کی کتب کے شروع میں بھی آجاتے ہیں ، لیکن یہ موضوع اصلا فن حدیث کا ہی ہے۔ 2۔ سند سے متعلق دیگر امور پر بحث:اس ضمن میں دیکھا جاتا ہے کہ کیا سند کی تمام کڑیاں متصل ہیں ؟ اور تحمل وادا کے صیغے کس قسم کے ہیں ؟ نیز سند کے دیگر اوصاف اور لطائف مثلا علو ونزول وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے، جن سے حدیث کی تحقیق کا ایک گہرا تعلق ہے۔ اصول حدیث کی کتب میں ’سند کے مختلف اوصاف اور لطائف‘ کے باقاعدہ عناوین کے تحت جو بحثیں کی گئی ہیں وہ اسی قبیل سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ’متن ِحدیث‘ سے متعلقہ امور پر بحث اس ضمن میں دیکھا جاتا ہے کہ کہیں ایک راوی کا روایت کردہ متن اسی راوی کے دیگر ساتھیوں کے روایت کردہ متون کے مطابق ہے یا مخالف؟ یا متن حدیث میں کوئی ایسا اشکال تو نہیں جو اس فن کے ماہر کی نظروں میں کھٹکنے کی وجہ سے قابل تحقیق قرار پاتا ہے ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ البتہ اس ضمن میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ متن کی یہ تحقیق سند یا رواۃ سے قطع نظر کسی طور پر نہیں کی جاتی، جیساکہ اس کی مکمل تفصیل دوسرے باب میں آئے گی۔ عام طور پر ایک روایت یا حدیث نبوی کی تحقیق میں مذکورہ تینوں اسالیب ِ نقد کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں کسی بھی خبر کی قبولیت کی جو شرائط ِ خمسہ ہیں ، ان کی تفصیل یوں کی گئی ہے کہ نقد اسناد کے لیے تین شرائط لازم کی گئی ہیں: 1۔ عدالت رواۃ پر بحث 2۔ ضبط ِرواۃ پر بحث 3۔ اتصالِ سند پر بحث اور نقد ِمتن کے دو بنیادی شروط مقرر کی گئی ہیں:4۔’نفی علت‘ پر بحث 5۔ ’عدم شذوذ‘ پر بحث خبر مقبول کیمذکورہ شرائط میں سے کسی شرط کے فقدان کی صورت میں محدثین کرام رحمہم اللہ اس حدیث کو مردود یا ضعیف شمار کرتے ہیں ۔ فن حدیث کی کتب میں تمام تر بحث خبر کی قبولیت کی شرائط یا اس کی عدم قبولیت کے اسباب کے بارے میں ہی کی جاتی ہے اور باقی تمام تر اسالیب ِتحقیق اسی مقصود کے حصول کے لیے ہیں ۔ مثال کے طور پر ہم عصر حاضر ایک اچھی اور مہذب کتاب تیسیر مصطلح الحدیث از ڈاکٹر محمود طحان حفظہ اللہ کا جائزہ لے سکتے ہیں ۔ اس کتاب کے چار ابواب ہیں: الخبر (الخبر المقبول و الخبر المردود) صفۃ من تقبل روایتہ، وما یتعلق بذالک من الجرح والتعدیل الروایۃ وآدابہا، وکیفیۃ ضبطہا (طرق التحمل والأداء،صفۃ روایۃ الحدیث وغیرہا)