کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 5
کےقائل تک رفع کرنا اسناد کہلاتا ہے ۔ طیبی رحمہ اللہ(م۷۴۳ھ)نے فرمایا ہےکہ حدیث کی صحت اور ضعف کے فیصلہ کے لیے محدثین کرام رحمہم اللہ کےان پر اعتماد کرنےکےاعتبار سےیہ دونوں چیزیں ہم معنی ہیں۔ ابن جماعہ رحمہ اللہ (م۷۳۲ھ) کا قول ہےکہ محدثین کرام رحمہم اللہ سند اور اسناد ایک ہی چیز کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔‘‘
٭ ڈاکٹر محمود طحان حفظہ اللہ نے نقل فرمایا ہے: سلسلۃ الرجال الموصلۃ للمتن۱۲؎
’’ راویوں کا وہ سلسلہ جو متن ِ حدیث تک پہنچا دے، سند کہلاتا ہے۔ ‘‘
٭ عبد اللہ شعبان حفظہ اللہ نے سند کی اصطلاحی تعریف ان الفاظ میں کی ہے:
ھو سلسلۃ الرواۃ الناقلین الذین استند الراوی إلیہم فی حدیثہ وصولا إلی المتن۱۳؎
’’سند (روایت) نقل کرنے والے رواۃ کے اس سلسلے کا نام ہے جس پر کوئی محدث اپنی حدیث میں متن تک پہنچنے کیلئے اعتماد کرتا ہے ۔ ‘‘
٭ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ سند کی تعریف میں فرماتے ہیں :
السند ھو اولئک الرواۃ الناقلون المذکورون قبل متن الحدیث۱۴؎
’’سند ’روایت‘ نقل کرنے والے اُن رواۃ کا نام ہے جو متن ِحدیث سے قبل مذکور ہوتے ہیں ۔ ‘‘
٭ ڈاکٹر سہیل حسن حفظہ اللہ نے معجم اصطلاحات حدیث میں ذکر فرمایا ہے:
’’ الإسناد کے دو معنی ہیں :
(الف) مصدری معنی ، یعنی حدیث کو اس کے بیان کرنے والے کی طرف سند کے ساتھ منسوب کرنا ۔
(ب) رجالِ حدیث اور راویوں کا تسلسل یعنی متن تک پہنچنے کا ذریعہ ۔
اس اعتبار سے سند اور اسناد دونوں ایک دوسرے کے مترادف ہوتے ہیں ۔ ‘‘۱۵؎
٭ سند کی اہمیت کے بیان میں امام ابن مبارک رحمہ اللہ (م۱۸۱ھ) کا یہ قول بنیادی حیثیت کا حامل ہے :
لولا الاسناد لقال من شاء ما شاء۱۶؎
’’اگر اسناد نہ ہوتیں تو جو شخص جو چاہتا کہتا پھرتا ۔ ‘‘
٭ سند کی اہمیت کے بارے میں امام سفیان ثوری رحمہ اللہ (م۱۶۱ھ)کا یہ قول بھی نہایت اہم ہے :
الاسناد سلاح المومن إذا لم یکن معہ سلاح فبأي شیء یقاتل۱۷؎
’’اسناد مومن کا اسلحہ ہے ، اگر اس کے پاس اسلحہ نہیں ہو گا تو وہ کس چیز کے ساتھ قتال کرے گا ۔ ‘‘
٭ مولانا رفیع عثمانی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
’’روایت حدیث کی کڑی احتیاط ہی کی خاطر محدثین کرام رحمہم اللہ نے سند کی پابندی اپنے اوپر لگائی ہے۔‘‘۱۸؎
سند کی اہمیت وضرورت کے بارے میں مزید اقوال آئندہ فصل میں ملاحظہ فرمائیے ۔
متن کا مفہوم
متن کی لغوی و اصطلاحی تعریف
٭ لغوی مفہوم
٭ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ (م۱۳۳۲ھ)رقمطراز ہیں:
أخذہ من المتانۃ وھی المباعدۃ فی الغایۃ لأنہ غایۃ السند أو من مَتَنْتُ الکبشَ إذا شققت جلد بیضۃ