کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 47
الإرشاد از امام نووی رحمہ اللہ (۶۷۶ ھ) التقریب از امام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ) اس کا سب سے معروف اختصار امام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ)کا اختصار ’تقریب‘ ہی ہے، جس کی شرح ’تدریب الراوی‘ ہے ۔۸۶؎ امام ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ)نے اپنی اس کتاب میں کل۶۵انواع قائم کی ہیں ‘ ان میں طلبا کی سہولت اور حفظ وضبط میں آسانی کے لیے بہت سی انواع ایسی قائم کی ہیں جو پہلے کسی نے قائم نہیں کی تھیں جیسے حسن ، متصل ، مرفوع ، مقطوع ، منکر اور مقلوب وغیرہ ۔ آپ نے بہت سے مقامات پر امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کا ذکر کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ نے اپنی کتاب کی تالیف کے دوران امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کی کتاب معرفۃ کو سامنے رکھا حتی کہ متعدد مقامات ایسے بھی ہیں کہ جہاں آپ نے بغیر نام ذکر کیے امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کی عبارات نقل کی ہیں اور بعینہ ان کی اغلاط بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ امام زرکشی رحمہ اللہ (م۷۹۴ھ)نے ذکر فرمایا ہے ۔۸۷؎ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کی کتاب کے علاوہ ابن الصلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ)نے جس کتاب کو بطور ِ خاص پیش نظر رکھا وہ خطیب رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ)کی الکفایہ ہے ۔۸۸؎ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ)کی مذکورہ کتاب کے تین مخطوطے مکتبۃ الأوقاف العامۃ ، بغداد میں موجود ہیں اور ان تینوں کی ابتدا اور اختتام میں اس کتاب کی نسبت ابن الصلاح کی طرف ہی کی گئی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کتاب امام موصوف رحمہ اللہ کی ہی تالیف ہے۔ علاوہ ازیں یہ کتاب مختلف بلاد ِ اسلامیہ میں متعدد بار شائع ہو چکی ہے ۔ اب اس کا ایک نسخہ دار الکتب العلمیہ نے بیروت سے شائع کیا ہے جو بہت سے فوائد پر مشتمل ہے اور اس پر الدکتور عبد اللطیف اور شیخ ماہر یسین کی تحقیق ہے ۔ ٭ نخبۃ الفکر یہ کتاب حافظ ابو الفضل شہاب الدین ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (۷۷۳۔۸۵۲ھ) کی تالیف ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) کی علومِ حدیث کا اختصار ہے ۔ اس کی اہمیت وافادیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ علماء کی ایک جماعت نے اس کا اختصار کیا، شروحات لکھیں اور اسے منظوم انداز میں پیش کیا ۔ یہ کتاب مؤلف رحمہ اللہ کے زمانے میں ہی علماو مدرسین کی توجہ کا مرکز بن گئی اور مختلف مدارس کے نصاب میں شامل ہو گئی ‘ کیونکہ مختصر اور جامع ہونے کے باعث اسے حفظ کرنا آسان اور زیادہ فائدے کا باعث تھا ۔ اس کتاب کی تالیف کے بعد مؤلف موصوف نے خود ہی اس کی شرح بھی کی جو نزھۃ النظر کے نام سے معروف ہے ۔ نخبۃ اور نزھۃ میں مؤلف رحمہ اللہ کے کام کا خلاصہ یہ ہے کہ موصوف نے ان میں علومِ حدیث سے متعلقہ اہم مباحث کو یکجا کر دیا ہے ۔ آپ نے ان میں ایک نئی ترتیب قائم کی جو پہلے کسی نے قائم نہیں کی تھی ۔ شرح میں آپ نے بہت سے ایسے مسائل کی توضیح کر دی جو ابتدائی طالب علم سے مخفی رہ جاتے تھے ۔ شرح میں آپ نے متن کے الفاظ کو یوں ساتھ ساتھ چلایا ہے کہ اگر متن کو ظاہر کرنے والی قوسین کو حذف کر دیا جائے تو عبارت درست معلوم ہوتی ہے ۔ ان میں آپ نے صرف سابقہ کتابوں کا اختصار ہی نہیں پیش کیا بلکہ بہت سی نئی انواع کا بھی اضافہ کیا ہے ۔ جیسے معرفۃ سبب الحدیث،من اتفق اسم شیخہ والراوی عنہ اور معرفۃ من اسمہ کنیتہ وغیرہ ۔ آپ کی نئی شامل کردہ انواع تقریباً ۱۱ ہیں ۔۸۹؎ حدیث کی تقسیمات میں آپ نے چند ایسے مسائل کا بھی اضافہ کر دیاہے جن کا تعلق اصولِ حدیث سے نہیں بلکہ اصولِ فقہ سے ہے جیسے مستفیض وغیرہ ۔نخبۃ الفکر آپ نے دورانِ سفر تحریر فرمائی تھی