کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 46
کی ایک نئی ترتیب قائم کی جس باعث یہ بہت مقبول ہوئی اور ایک عرصہ تک اہل علم کی سرگرمیوں کا مرکز بنی رہی ۔ ٭ امام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ)نے اس کتاب کے متعلق کہا ہے کہ یہ بہت زیادہ فوائد پر مشتمل ہے ۔۸۱؎ ٭ ابن جماعہ رحمہ اللہ (م ۷۳۳ ھ) نے بھی اسے کثیر الفوائد اور حسن تالیف کا مظہر قرار دیا ہے ۔۸۲؎ ٭ ابن الملقن رحمہ اللہ (م ۸۰۴ ھ) نے کہا ہے کہ ابن الصلاح نے اس میں علومِ حدیث کے بہت سے فنون وعیون کو یکجا کر دیا ہے ۔۸۳؎ ٭ حافظ عراقی رحمہ اللہ (م ۸۰۶ ھ) نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے متفرق علوم کو پہلی بار یکجا کیا گیا ہے ۔۸۴؎ ٭ اس کتاب کی اہمیت وافادیت میں امام زرکشی رحمہ اللہ (م ۷۹۴ ھ) کی یہیبات کافی ہے کہ یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے آب ِ زر کے ساتھ تحریر کیا جائے ۔۸۵؎ اس کتاب کی اسی اہمیت کے باعث علماء کے ایک بڑے گروہ نے اس کی طرف توجہ کی، کچھ نے اس کی شروحات ، کچھ نے منظومات اور کچھ نے اختصارات کیے ۔ اس کی شروح میں سے چند اہم یہ ہیں : النکت علی مقدمۃ ابن الصلاح از امام زرکشی رحمہ اللہ (م ۷۹۴ ھ) التقیید والایضاح از امام عراقی رحمہ اللہ (م ۸۰۶ ھ) النکت علی ابن الصلاح از امام ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) محاسن الاصطلاح از امام بُلقِینی رحمہ اللہ (م۸۰۵ ھ) اس کی چند منظومات یہ ہیں: اقصی الامل والسول ازامام تبریزی رحمہ اللہ (م ۷۴۳ ھ) التبصرۃ والتذکرۃ از حافظ عراقی رحمہ اللہ (م ۸۰۶ھ) المورد الاصفی از محمد بن عبد الرحمن رحمہ اللہ (م ۸۰۸ ھ) سلک الدرر از رضی الدین الغزی رحمہ اللہ (۹۳۵ ھ) اس کے چند اختصارات یہ ہیں : الاقتراح از امام ابن دقیق العید رحمہ اللہ (م ۷۰۲ ھ) المنھل الروی ازامام ابن جماعہ رحمہ اللہ (م ۷۳۳ ھ) الخلاصہ فی علوم الحدیث از امام طیبی رحمہ اللہ (م ۷۴۳ ھ) الملخص از رضی الدین الطبری رحمہ اللہ الموقظۃ از حافظ ذہبی رحمہ اللہ (م ۷۴۸ ھ) المختصر از حافظ علائی رحمہ اللہ (م ۷۶۱ ھ)