کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 45
کیا ہے جو چار جلدوں میں ہے ۔ اس نسخے میں جہاں حُسنِ طباعت کا بطور ِ خاص اہتمام نظر آتا ہے وہاں اس میں تحقیقی کام بھی بہت زیادہ ہے ۔ ٭ الکفایۃ فی أصول الروایۃ یہ کتاب حافظ ابوبکر احمد بن علی بن ثابت خطیب بغدادی رحمہ اللہ (۳۹۲۔۴۶۳ھ) کی تالیف ہے ۔ اس کتاب کو اصولِ حدیث کی ابتدائی معروف کتابوں میں تیسری قرار دیا جاتا ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)کے بیان کے مطابق مصلح الحدیث میں سب سے پہلے امام رامہرمزی رحمہ اللہ (م ۳۶۰ ھ)‘ پھر امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) نے اور پھر خطیب رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ)نے کتاب لکھی اور اس کا نام الکفایہ رکھا ۔۷۶؎ ٭ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) کے متعلق ابن لقطہ رحمہ اللہ (م ۶۲۹ ھ) کا یہ قول بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ ’’ جس نے بھی انصاف کیا اس نے یہ جان لیا کہ خطیب رحمہ اللہ کے بعد تمام محدثین رحمہم اللہ ان کی کتابوں کے محتاج ہیں ۔ ‘‘ ۷۷؎ ٭ امام صنعانی رحمہ اللہ (م ۱۱۸۲ ھ)نے اس کتاب کے متعلق یہ الفاظ استعمال کیے ہیں:کتاب جلیل القدر جم العلم ۔۷۸؎ ٭ ڈاکٹر عبد العزیز بن صغیر دخان نے بھی خطیب رحمہ اللہ (۴۶۳ ھ) کی اس کتاب کو نہایت عمدہ اور مفید قرار دیا ہے ۔۷۹؎ کتاب کی ابتداء میں خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) نے چند صفحات پر مشتمل ایک مقدمہ تحریر کیا ہے جس میں حفاظت ِ حدیث کے سلسلے میں صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمہم اللہ اور ائمہ کے کام کی اہمیت کو واضح کیا ہے اور کتاب میں کیے ہوئے اپنے کام کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں نے اس میں معرفت ِ حدیث کے حوالے سے ان تمام اصول وشرائط ، تشریحات اور مذاہب ِ سلف کا ذکر کر دیا ہے جس کی ہر طالب ِ حدیث کو ضرورت ہے ۔ پھر کتاب کی ابتداء میں ان روایات کا ذکر کیا ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وجوب ِ عمل اور لزومِ تکلیف میں سنت ِ رسول کا حکم بھی کتاب اللہ کے حکم کی مانند ہی ہے ۔ پھر آپ نے ایک سو پچپن کے قریب ابواب میں اپنی کتاب کو تقسیم کر کے مختلف عنوانات کے تحت اصول وقواعد ذکر کیے ہیں اور اس عنوان القول فی ترجیح الأقوال پر کتاب کو ختم کیا ہے ۔ کہیں کہیں آپ کوئی فصل بھی قائم کر دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے اس باب ما جاء فی الذمی او المشرک یسمع الحدیث ھل یعتد بروایتہ إیاہ بعد إسلامہ إذا کان ضابطا کے ضمن میں فصل ذکر کی ہے۔ بالعموم آپ کا اسلوب یہ ہے کہ پہلے آپ ایک عنوان قائم کرتے ہیں اور پھر اس کے متعلق روایات وآثار مکمل سند کے ساتھ ذکر کرتے ہیں ۔ اس کتاب کی بڑی خصوصیت یہی بیان کی جاتی ہے کہ اس میں مؤلف موصوف نے تمام اصول وقواعد کو بادلائل ذکر کرنے کی سعی جمیل کی ہے ۔ یہی باعث ہے کہ اصولِ حدیث پر لکھی جانے والی بہت سہل اور جدید کتب کے باوجود آج بھی یہ کتاب اہل علم کی توجہ کا مرکز اور خاص اہمیت وافادیت کی حامل ہے ۔ اس کتاب کے بھی بہت سے نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں جیسے کہ ایک نسخہ استنبول کے ایک مکتبہ میں ہے۔ اسی طرح ایک مکتبہ آصفیہ (حیدرآباد دکن) میں ہے ۔ اب یہ کتاب مختلف اہل علم کی تصحیح کے ساتھ دار الکتب العلمیۃ، بیروت سے شائع ہو چکی ہے۔ ۸۰؎ ٭ مقدمۃ ابن الصلاح یہ کتاب ابو عمرو عثمان بن الصلاح الشہرزوری رحمہ اللہ (۵۷۷۔۶۴۳ھ) کی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں آپ نے اصولِ حدیث