کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 44
الکتب المصریۃ میں ہے ‘ تیسرا مکتبۃ البلدیۃ سکندریۃ میں ہے ‘ چوتھا چسٹر بیٹی کی لائبریری میں ہے ‘ ایک نسخہ مکتبہ اسکوریال میں ہے ‘ اسی طرح دیگر متعدد مکتبات ِ عالم میں بھی اس کے نسخے موجود ہیں ۔۶۵؎ اس کتاب پر ایک تحقیق احمد بن فارس السلوم کی ہے جسے دار ابن حزم نے بیروت سے شائع کیا ہے اور دوسری تحقیق السید معظم حسین کی ہے جسے دار احیاء العلوم نے بیروت سے شائع کیا ہے ۔ ٭ کتاب المدخل إلی معرفۃ الصحیح من السقیم امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کی علم ِحدیث پر مشتمل ایک دوسری کتاب کا نام المدخل ہے ۔ اس کتاب کا مکمل نام مختلف اہل علم نے مختلف الفاظ میں ذکر کیا ہے ۔ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) نے مستدرک میں اس کا نام المدخل إلی الصحیح ذکر کیا ہے ۔۶۶؎ عبد الغنی بن سعید رحمہ اللہ (م ۴۰۹ ھ) نے اس کا نام المدخل إلی معرفۃ الصحیح ذکر کیا ہے۔۶۷؎ ابن خیر الاشبیلی رحمہ اللہ (م۵۷۵ ھ) نے المدخل إلی معرفۃ الصحیح من السقیم وتبیین ما أشکل من أسماء الرجال فی الصحیحین ذکر کیا ہے ۔۶۸؎ ابن عساکر رحمہ اللہ (م ۵۷۱ ھ)نے المدخل إلی علم الصحیح ذکر کیا ہے۔۶۹؎ ابن خلکان رحمہ اللہ (م ۶۸۱ ھ)نے بھی المدخل إلی علم الصحیح ذکر کیا ہے ۔ ۷۰؎ امام مزی رحمہ اللہ (م ۷۲۴ ھ) نے کتاب المدخل ذکر کیا ہے ۔۷۱؎ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے بھی یہی نام ذکر کیا ہے ۔۷۲؎ اور حاجی خلیفہ رحمہ اللہ (م ۱۰۶۷ ھ)نے المدخل إلی علم الصحیح ذکر کیا ہے۔۷۳؎ گمانِ غالب کے مطابق اس کا مکمل نام وہی ہے جو ابن خیر الاشبیلی رحمہ اللہ (م ۵۷۵ ھ) نے ذکر کیا ہے اور باقی حضرات نے یا تو اختصار سے کام لیا ہے یا پھر انہیں مکمل نام کا علم ہی نہیں تھا ۔ مدخل دراصل کسی بھی علم کے مبادیات پر مشتمل کتاب کو کہتے ہیں ۔ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کے علاوہ بھی کچھ حضرات نے اس نام سے کتابیں لکھی ہیں جیسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے اسماعیلی کی المدخل کا ذکر کیا ہے ۔۷۴؎ اور امام بیہقی رحمہ اللہ (م۴۵۸ھ) نے بھی المدخل الی السنن الکبری لکھی ہے ۔ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)کی المدخل کے متعلق کچھ اہل علم نے یہ گمان کیا تھا کہ یہ ان کی مستدرک کے متعلق ہی ہے لیکن فی الواقع اس کا مستدرک کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ تو صحیحین کے رواۃ کا دراسہ اور ان کا دفاع ہے ۔ جیسا کہ یہ بات امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) نے خود بھی ذکر کی ہے۷۵؎ اور بذات ِ خود کتاب بھی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ) کی یہ کتاب دراصل ایک مختصر رسالہ ہے جو چند ابواب پر مشتمل ہے ۔ ابتداء میں امام موصوف نے اتباعِ سنت اور بدعات سے بچاؤ سے متعلقہ احادیث ذکر کی ہیں ‘ پھر وہ احادیث ذکر کی ہیں جن میں امت کو تبلیغ کا حکم دیا گیا ہے ‘ پھر وہ احادیث نقل کی ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والوں پر وعید کا ذکر ہے ‘ پھر اُن جہال کا ذکر کیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کی طرف منسوب ہر روایت کو صحیح تصور کرتے ہیں ‘ پھر کتاب کا سبب ِ تالیف ذکر کیا ہے اور پھر آخر تک مختلف علمی اسالیب کے ذریعے رجالِ صحیحین کا دفاع کیا ہے، جس کی تفصیل بغرضِ اختصار حذف کی جا رہی ہے۔ یہ کتاب شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کی تحقیق کے ساتھ شائع ہو چکی ہے جس میں کافی حد تک اس کی کوتاہیوں کی تکمیل اور نقائص کی نشاندہی کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس تحقیق والا ایک نسخہ مؤسسہ الرسالہ نے شائع کیا ہے جو ایک جلد میں ہے اور دوسرا نسخہ مکتبۃ الفرقان نے شائع