کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 39
اِسناد ومتن کی تحقیق کا اِرتقاء اور نشوونما.... عہد تابعین رحمہم اللہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تابعین رحمہم اللہ کا دور آیا تو وہ بھی نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے راستے پر ہی چلے اور نقد ِحدیث کی عمارت کو مضبوط کرنے کے لیے اس میں مزید اینٹیں لگانا شروع کر دیں تاکہ کوئی بھی کذاب ، منافق یا ملحد احادیث ِ نبویہ میں جھوٹ کی آمیزش نہ کر سکے۔ بطور ِخاص ان کی اس کوشش میں اس وجہ سے بھی اضافہ ہوا کہ ان کے دور میں گمراہ فرقوں ، منافقانہ چالوں ، ملحدانہ نظریات اور بہت سے باطل عقائد کا ظہور ہو چکا تھا ۔ ۴۱؎ ٭ امام سخاوی رحمہ اللہ (م ۹۰۲ ھ)نے ذکر فرمایا ہے: ’’صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت اور پھر تابعین رحمہم اللہ کی ایک جماعت جیسے شعبی رحمہ اللہ (م ۱۰۳ھ)اور ابن سیرین رحمہ اللہ (م۱۱۰ھ) وغیرہ نے رواۃ کے سلسلے میں کلام کیا ہے ۔ امام ذہبی رحمہ اللہ (م ۷۴۸ ھ)نے اسی طرح نقل فرمایا ہے ۔ ‘‘ ۴۲؎ ٭ امام ابو حاتم ابن حبان رحمہ اللہ (۳۵۴ ھ) نے فرمایا ہے: ’’(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد) ان کے راستے اور ان کے طریقے کو اہل مدینہ کے کبار تابعین رحمہم اللہ نے اپنایا جن میں سعید بن مسیب رحمہ اللہ (م۹۴ھ) ، قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ ، سالم بن عبد اللہ بن عمر رحمہ اللہ ، علی بن حسین بن علی رحمہ اللہ ، ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف رحمہ اللہ ، عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ رحمہ اللہ ، خارجہ بن زید بن ثابت رحمہ اللہ ، عروہ بن زبیر رحمہ اللہ ، ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث بن ہشام رحمہ اللہ اور سلیمان بن یسار رحمہ اللہ قابل ذکر ہیں ۔ ان حضرات نے سنت کی حفاظت ، اس کی تفتیش اور تفقہ کے سلسلے میں گرانقدر خدمات انجام دیں ۔ ‘‘۴۳؎ ٭ امام ابوحاتم رحمہ اللہ (م ۳۵۴ ھ)مزید فرماتے ہیں : ’’ پھر اس جماعت ِ تابعین رحمہم اللہ سے ایک اورجماعت نے علم حاصل کیا اور وہ بھی (نقد ِ حدیث کے سلسلے میں ) انہی کے طریق پر چلی ۔ ان میں امام زہری رحمہ اللہ (م۱۲۵ھ)، یحییٰ بن سعید انصاری رحمہ اللہ ، ہشام بن عروہ رحمہ اللہ اور سعد بن ابراہیم رحمہ اللہ شامل ہیں ، البتہ ان سب میں وسعت ِ حفظ ، کثرت ِ رحلت اور علمی بصیرت وبیداری کے لحاظ سے امام زہری رحمہ اللہ (م۱۲۵ھ) زیادہ ہیں ۔ ‘‘۴۴؎ یہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ اس دور میں نقد ِحدیث کے اصول مرتب ومدون نہیں تھے بلکہ جو بھی حدیث کا امام ہوتا تھا اصولِ نقد اور احوالِ رواۃ کی معرفت کا بھی اہتمام کرتا تھا اور ان اسباب وعلل سے باخبر ہوتا تھا جن کی وجہ سے حدیث میں یا راوی اور اس کی مرویات میں ضعف پیدا ہو جاتا ہے ۔ اِسناد ومتن کی تحقیق کا اِرتقاء اور نشوونما.... عہد تبع تابعین رحمہم اللہ میں تابعین رحمہم اللہ کے مذکورہ بالا طبقہ سے تبع تابعین رحمہم اللہ نے علم حاصل کیا ۔ اس طبقہ کے کبار علماء ومحققین میں مدینہ کے مالک بن انس رحمہ اللہ (۹۳۔۱۷۹ھ) مکہ کے سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ (۱۰۷۔۱۹۸ھ) کوفہ کے امام ثوری رحمہ اللہ (۹۷۔۱۶۱ھ) بصرہ کے شعبہ رحمہ اللہ (۸۲۔۱۶۰ھ) اور حماد بن زید رحمہ اللہ (۹۸۔۱۷۹ھ) اور شام کے امام اوزاعی رحمہ اللہ (۸۸۔۱۵۸ھ) شامل ہیں ۔ اس دور کے دیگر محدثین رحمہم اللہ میں کوفہ کے وکیع بن الجراح رحمہ اللہ (۱۲۷۔۱۹۷ھ) او ر ابن نمیر رحمہ اللہ (۱۱۵۔۱۹۹ھ) بصرہ کے یحییٰ بن