کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 37
کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے اس بارے میں یہی فیصلہ فرمایا تھا ۔‘‘ ٭ عبد اللہ بن ابی بکر رحمہ اللہ (م ۱۳۵ ھ) بیان کرتے ہیں : کان للعباس بیت فی قبلۃ المسجد فضاق المسجد علی الناس،فطلب إلیہ عمر البیع فأبی،فذکر الحدیث،فقال عمر لأبی:لتأتین علی ما تقول بینۃ ، فخرجا فإذا ناس من الأنصار،قال:فذکر لہم،قالوا:قد سمعنا ھذا من رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ،فقال عمر:أما انی لم أتھمک،ولکن أحببت أن أتثبت۳۲؎ ’’مسجد نبوی کے قبلہ رخ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا مکان تھا ، جب لوگوں کے لیے مسجد تنگ ہو گئی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کی توسیع کے لیے ان سے اس مکان کو فروخت کرنے کے لیے کہا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے منع کر دیا ۔ جب اس بارے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے حدیث ذکر کی (کہ مالک مکان کی رضامندی کے بغیر اس پر قبضہ ممکن نہیں ) تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا:اپنے اس قول پر کوئی گواہ پیش کرو ۔ پھر وہ دونوں باہر گئے اور انصار کے پاس جا پہنچے اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا ، ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے اس بات کو سنا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، میں تم پر تہمت نہیں لگاتا ہوں بلکہ اس بارے میں مزید توثیق چاہتا ہوں ۔ ‘‘ ٭ حضرت اُمیہ ضَمری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : أن عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ مر علیہ وھو یساوم بمرط فقال:ما ھذا ؟ قال أرید أن أشتریہ وأتصدق بہ فاشتراہ فدفعہ الی أھلہ وقال:انی سمعت رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یقول: ما أعطیتموھن فھو صدقۃ،فقال عمر رضی اللّٰہ عنہ:من یشھد معک ؟ فأتی عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا ، فقام من وراء الحجاب فقالت:من ھذا ؟ قال عمر،قالت:ما جاء بک ؟ قال سمعت رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یقول:ما أعطیتموہن فھو صدقۃ ؟ قالت:نعم۳۳؎ ’’عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کوئی سودا خرید رہے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا ، یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ، میں یہ چیز خرید کر صدقہ کرنا چاہتا ہوں ، چنانچہ پھر انہوں نے اسے خریدا اور اپنی بیوی کو دے دیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم جو کچھ بھی انہیں دو وہ صدقہ ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، تمہارے ساتھ اس کا اور کون گواہ ہے ؟ تو وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور دروازے کے پیچھے کھڑے ہو گئے ۔ انہوں نے پوچھا کون ہے ؟ جواب دیا کہ عمر رضی اللہ عنہ ہوں ۔ انہوں نے پوچھا ، آپ کے ساتھ کون ہے ؟ تو وہ بولے میں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ تم جو کچھ بھی انہیں (یعنی اپنی بیویوں کو) دو وہ صدقہ ہے ۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہاں (یہ فرمانِ رسول ہے) ‘‘ ٭ علی کرم اللہ وجہہ رضی اللہ عنہ امام ذہبی رحمہ اللہ (م ۷۴۸ ھ) نے نقل فرمایا ہے کہ ’’علی رضی اللہ عنہ قبولِ حدیث کے سلسلے میں بہت زیادہ محتاط تھے، لہٰذا جب بھی کوئی انہیں حدیث بیان کرتا تو وہ اس سے قسم لیا کرتے تھے ۔ ‘‘۳۴؎ ٭ اسماء بن حکم الفزاری رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : کان إذا حدثنی عنہ غیرہ استحلفتہ فإذا حلف صدقتہ۳۵؎ ’’مجھے آپ صلی اللہ عليہ وسلم کے علاوہ جب بھی کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا ، اگر وہ قسم اٹھا لیتا تومیں اسکی بات مان لیتا۔ ‘‘ ٭ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ٭ عروہ رحمہ اللہ (م ۹۵ ھ) نے بیان کیا ہے: